راولپنڈی (صباح نیوز )راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو)پر حملے کے کیس میں سابق وفاقی وزراء شیریں مزاری اور شیخ رشید سمیت دیگر ملزمان کی درخواست بریت خارج کر دی۔ ملزمان کی درخواست بریت کی سماعت راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔عدالت نے شیریں مزاری، شیخ رشید احمد، امجد خان نیازی، طاہر صادق، شکیل نیازی، واثق قیوم اور عمر تنویر بٹ کی درخواستیں خارج کیں، جبکہ گل اصغر خان کی درخواست بریت منظور کر لی گئی۔پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے دلائل دیئے کہ اس سٹیج پر بریت کا فیصلہ استغاثہ کی شہادت پر اثر انداز ہو سکتا ہے، فیئر ٹرائل کا حق ملزم کے ساتھ پراسیکیوشن کو بھی حاصل ہے۔
پبلک پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کو بھی شہادت پیش کرنے کا حق دیا جائے، امجد نیازی کی سرگودھا عدالت سے بریت کے خلاف راولپنڈی ہائی کورٹ بینچ میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امجد نیازی کی بریت چیلنج ہو گئی ہے، اس لیے ٹرائل ہو سکتا ہے، پٹیشن کی مصدقہ نقول عدالت داخل کروا دی ہیں۔انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ سرگودھا اور راولپنڈی کے مقدمات مختلف دفعات کے تحت درج ہیں، ان کے جائے وقوعہ بھی الگ ہیں، امجد نیازی کے ٹرائل پر قانونی قدغن کوئی نہیں۔شیریں مزاری اور شیخ رشید سمیت تمام ملزمان کی درخواست بریت پر بھی دلائل مکمل ہوگئے، جس کے بعد عدالت نے ملزمان کی درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔بعد ازاں، جی ایچ کیو حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید، طاہر صادق، شیریں مزاری، امجد نیازی، شکیل نیازی، میجر(ر)طاہر صادق، عمر بٹ، واثق قیوم کی درخواست بریت خارج کر دیا۔تاہم عدالت نے گل اصغر خان کی درخواست منظور کر لی گئی اور انہیں مقدمے سے بری کر دیا گیا۔واضح رہے کہ 18 نومبر کو عدالت نے جی ایچ کیو پر حملہ کیس میں مقدمے میں نامزد ملزمان بشمول بانی پی ٹی آئی عمران خان، عمر ایوب، شبلی فراز، شہباز گل، مراد سعید، حماد اظہر، زلفی بخاری اور صداقت عباسی کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ملزمان کے بیرون ملک سفر پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 28 (اے) کے تحت عائد کی گئی تھی۔16 نومبر کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان سمیت دیگر پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔یاد رہے کہ گزشتہ سال 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہائوس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز(جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلا وگھیراو میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔