واشنگٹن(صباح نیوز)امریکی ریاست کیلی فورنیا میں آتشزدگی سے 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب کہ 35 ہزار ایکڑ سے زائد علاقہ آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ 12ہزار مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئی ہیں، 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ہلاک افراد کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے،
اس میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا رپورٹس کے مطابق پیسیفک پیلی سیڈس Palisades کا علاقہ آگ کے باعث خوفناک منظر پیش کررہا ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہالی وڈ کے اے لسٹرز A-Listers اور ارب پتی رہتے تھے۔امریکی جریدے فوربز کے مطابق آگ بجھانے کی کوششوں میں ہزاروں دوسرے پیشہ ور فائر فائٹرز کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کے قریب قیدیوں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ کیلی فورنیا کی ریاست میں قیدیوں سے کسی قدرتی آفت کے دوران خدمات لینے کا باقاعدہ نظام موجود ہے اور ایسے قیدیوں کو آفات سے نمٹنے کی تربیت بھی جاتی ہے۔قدرتی آفات کے دوران کام کرنے کے لیے ان قیدیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو کسی سنگین جرم میں ملوث نہیں ہوتے اور دوران حراست ان کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہوتا ہے۔ ان قیدیوں کو ان کی خدمات کے عوض معاوضہ بھی ادا کیا جاتا ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحریہ کے 10 ہیلی کاپٹر پانی آگ بجھانے میں ہاتھ بٹا رہے ہیں تو ایک فائر فائٹنگ طیارہ جائے وقوعہ کو جا رہا ہے۔وائٹ ہاوس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے اس بات پر زور دیا کہ فائر فائٹنگ کے پانچ بڑے طیارے اور 20 سے زیادہ وفاقی ہیلی کاپٹر اس وقت کام میں معاونت کر رہے ہیں۔امریکی محکمہ دفاع ایک بیان میں بتایا گیا کہ آگ بجھانے کی کوششوں میں مدد کے لیے مزید 500 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔پینٹاگون کی نائب ترجمان سبرینا سنگھ نے زور دے کر کہا کہ انہیں توقع ہے کہ آگ بجھانے کی کوششوں میں حصہ لینے والے اہلکاروں کی تعداد 24 گھنٹوں کے اندر مزید بڑھ جائے گی۔