لاہور(صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ندیم افضل چن دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری لاہور میں ندیم افضل چن کے گھر پہنچے جہاں ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا تھا۔
اس موقع پر ندیم افضل چن نے پاکستان تحریک انصاف کو خیرباد کہتے ہوئے دوبارہ پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ندیم افضل چن نے بلاول بھٹو کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سیاست پیپلز پارٹی سے شروع کی تھی اور پیپلز پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ فیملی مجبوریوں کی وجہ سے کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چھوڑنا میرا غلط فیصلہ تھا۔ عمران خان کو بھی کہا تھا کہ میں آج بھی بھٹو ہوں اور رہوں گا۔ ندیم افضل چن نے کہا کہنہوں نے کہا کہ خان صاحب جب میرے گھر آئے تھے تو میں نے ان کو بھی کہا تھا کہ میں آج بھی بھٹو والا ہوں اور کل بھی بھٹو والا ہوں۔
انہوں نے پیپلزپارٹی میں اپنی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج میں اپنے گھر واپس آگیا ہوں جس پر مجھے انتہائی خوشی ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے عزت دی۔اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ندیم افضل چن صاحب کو پی پی میں واپس آنے پر خوش آمدید کہتا ہوں، ان کی واپسی پوری پیپلزپارٹی کے لیے خوشخبری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں موجود وہ تمام افراد جو ماضی میں پیپلز پارٹی کا حصہ رہے ہیں ان سب کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور پیپلزپارٹی کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ ہم 7/8 دن سے سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں، اس وقت ندیم افضل چن صاحب کا ہمارے قافلے کا حصہ بننا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی عوام موجودہ مسائل سے نمٹنے کی جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صاف اور شفاف الیکشن ہونے چاہیے تاکہ ایک عوامی حکومت قائم ہو جو ان مسائل کا حل کرسکے، ان شا اللہ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور کامیاب ہوں گے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان یوٹرن لینے کے عادی ہیں لیکن ہم یوٹرن نہیں لیتے، ہماری اپوزیشن کے نتیجے میں حکومت پریشر میں ہے جس کا سامنا حکومت کو اس سے پہلے کبھی نہیں رہا ہے، ہم پہلے بھی سنیٹ میں حکومت کو شکست دے چکے ہیں اور آئندہ بھی شکست دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تحریک عدم اعتمادد آنے سے پہلے وزیراعظم کو خود مستعفی ہوجانا چاہیے، وہ پہلے بھی بہت بار اسمبلی توڑنے کی دھمکی دے چکے ہیں، اگر انہیں عوام پر اعتماد ہے تو اسمبلی توڑ کر عوام میں آئیں اور ہمارا مقابلہ کریں، اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اپوزیشن کی تیاری جاری ہے، ہم اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لے کر آئیں گے اور ان شااللہ کامیاب بھی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کارکنان کو موبلائز کرنامشکل فیصلہ تھا، ہمارے ساتھ آنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنا دیرینہ مطالبہ تھا لیکن یہ حکومت کی خوش نصیبی تھی کہ کورونا اور لاک ڈاون کی وجہ سے ہم یہ محنت پہلے نہہیں شروع کر سکے۔انہوں نے کہا کہ پی پی کا موقف پہلے دن سے یہی رہا کہ دونوں محاذوں پر حکومت کا مقابلہ کرنا چاہیے، یہ ایک جعلی اکثریت ہے جسے مسلط کیا گیا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تحریک عدم اعتماد مشکل ٹاسک ہے، لیکن ہمیں کوشش اور محنت کرنی ہے کیونکہ ملک کو اس کی ضرورت ہے، اس بحران سے نکلنے کے لیے یہ انتہائی قدم اٹھانا ہوگاانہوں نے کہا کہ تحریک عدم میں کامیابی کی 100 فیصد گارنٹی نہیں دے سکتا، لیکن 100 فیصد گارنٹی کا انتظار کرتے رہیں گے تو یہ ظلم جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہار جیت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن عوام کو نظرآرہا ہے کہ جتنا میرے بس میں ہے میں کوشش کررہا ہوں، تحریک عدم اعتماد میں ناکام بھی ہوئے تو چین سے گھر نہیں بیٹھیں گے۔