حکومت پاکستان او آئی سی کے مجوزہ اجلاس کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیرکو سر فہرست رکھے،جماعت اسلامی پاکستان


لاہور(صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان نے حکومت پاکستان پر زوردیا ہے کہ وہ او آئی سی کے مجوزہ اجلاس کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیرکو سر فہرست رکھے، ریاست جموں کشمیرکے عوام کی مرضی کے خلاف کوئی بھی  ایسافیصلہ نہ کیا جائے جس کے نتیجے میں ریاست کی وحدت کو نقصان پہنچے اور تقسیم کشمیر کی راہ ہموار ہو۔  گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی اور سیاسی حقوق کو ممکن بنانے کے لیے آزادکشمیر طرز کا با اختیاراور با وقارسیٹ اپ فراہم کیا جائے،یہ مطالبات جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوری کے اجلاس میں منظورکی گئی قرارداد میں کے گئے

قراراداد کے مطابق مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جاری کشمیری عوام کی طویل جدوجہدکی مکمل حمائت اور تائید کرتا ہے۔ریاست جموں کشمیر کے عوام کی اس جدوجہد کو بین الاقوامی برادری نے مبنی برحق جدوجہد تسلیم کررکھا ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اس ریاست کے لوگوں کو ان کی مرضی کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کااختیار دیا گیا ہے ۔ پون صدی سے جاری حق خودارادیت کی اس جدوجہدمیں کشمیریوں نے پانچ لاکھ سے زائد شہداء پیش کیے ،طویل ترین لاک ڈاؤن ،ریاستی دہشت گردی، عقوبت خانوں میںکے مظالم اور ،ہجرت در ہجرت کے تمام ترہتھکنڈوں کے باوجود  جموںکشمیرکے عوام نے بھارتی قبضے کو ایک لمحے کے لیے بھی تسلیم نہیں کیا۔

یہ اجلاس اس عظیم الشان جدوجہد اور استقامت کو سلام پیش کرتاہیں۔یہ اجلاس تحریک آزادی جموں وکشمیر کے سرخیل سید علی شاہ گیلانی  اور اشرف صحرائی کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔جنہوں نے زندگی کا ایک بڑا حصہ بھارت کے عقوبت خانوں میں گزارا لیکن حق خودارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔یہ اجلاس دیگر قائدین حریت کی جدوجہد اور قر بانیوں کو سلام پیش کرتا ہے اور انہیں یقین دلاتا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان ہر محاذ پر ان کے شانہ بشانہ حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رکھے گی۔

اجلاس اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ بھارت کی جیلوں میں اسیر قائدین حریت اور سیاسی کارکنان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں علاج معالجے جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں ، جس کی وجہ سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔یہ اجلاس انسانی حقوق کے سرگرم راہنما خرم پرویز کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی(NIA )کے ذریعے گرفتاری اور سری نگر پریس کلب کی بندش کی شدید مذمت کرتا ہے ۔

اجلاس اس پر تشویش کااظہار کرتا ہے کہ بھارت نے15لاکھ قابض افواج کے ذریعے طویل لاک ڈاؤن کر کے ریاست جموں کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے ۔کشمیریوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے لیے ان کے کاروبار،فصلوں اور باغات کو تباہ کیا جارہا ہے ،کشمیر بینک سمیت اہم انتظامی آسامیوں سے ریاستی افرادکو ہٹاکر ہندوؤں کو تعینات کیا جارہا ہے جو کشمیریوں کی معاشی طور پر کمزور کرنے کی کھلی سازش ہے

پانچ اگست 2019ء کو غیر قانونی طور پر ریاست جموں وکشمیر کی مسلمہ خصوصی حیثیت ختم کر کے 50لاکھ سے زائد غیر ریاستی انتہا پسند ہندوؤں کو ڈومسائل جاری کر کے اسرائیل طرز پر ریاست کی ڈیموگرافی تبدیل کی جارہی ہے ۔یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی صریحاًخلاف ورزی ہے جس سے مسلم اکثریتی ریاست کو اقلیت میں بدلنے اور ہندو اکثریتی ریاست بنانے کی گھناؤنی سازش پر عمل شروع کیا گیا ہے۔

یہ اجلاس ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ ریاست کے عوام کے بنیادی حقوق کی پامالی کو کسی طور بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست جموں کشمیرکے عوام کی مرضی کے خلاف کوئی بھی  ایسافیصلہ نہ کیا جائے جس کے نتیجے میں ریاست کی وحدت کو نقصان پہنچے اور تقسیم کشمیر کی راہ ہموار ہو۔  گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی اور سیاسی حقوق کو ممکن بنانے کے لیے آزادکشمیر طرز کا با اختیاراور با وقارسیٹ اپ فراہم کیا جائے بصورت دیگر ایسا اقدام جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور ریاست پاکستان کے دیرینہ موقف کے مغائر ہو،تحریک آزادی کے لیے زہر قاتل ثابت ہو گا ۔ایساکوئی بھی فیصلہ پاکستان کی بقا کے لیے خطرہ ہوگا۔

یہ اجلاس حکومت پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ تنازعہ جموں کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرانے کے لیے عالمی سطح پر بھرپور سفارتی مہم چلائی جائے،تارکین وطن کو متحرک کیا جائے اور سفار ت خانوں میں کشمیر ڈیسکس فعال کیے جائیں،بیس کیمپ کی حکومت کو ریاست جموں کشمیر کی نمائندہ حکومت تسلیم کرتے ہوئے کشمیری مسلمہ قیادت کو بین الاقوامی سطح پر اپنا مقدمہ خودپیش کرنے کا موقع دیا جائے۔

اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ او آئی سی کے مجوزہ اجلاس کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیرکو سر فہرست رکھا جائے۔حال ہی میں جس طرح افغان ایشو پر وزرائے خارجہ اجلاس منعقد ہوا اسی طرح کشمیر کے حوالے سے خصوصی اجلاس کا اہتمام کیا جائے جس میں کشمیری قیادت کو اپنا مقدمہ خود پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جائے ۔یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر کارروائی کے لیے ممبران برطانوی پارلیمنٹ کی طر ف سے بھارتی ظلم و جبر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی تحسین کرتا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ بین الاقوامی برادری اور مہذب دنیا بھارت کے جنگی جرائم میں مرتکب ہونے پر اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔