کراچی (صباح نیوز)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ سردیوں میں کورونا کی پانچویں لہر آنے کے امکانات ہیں عوام سے اپیل ہے کہ ویکسین لگوائیں ، ماسک کا استعمال کریں ، ہجوم والی جگہوں پر جانے سے احتیاط کریں ۔ اس سال پاکستان میں پولیو کا صرف ایک کیس سامنے آیا ہے۔ دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ اتنا ہونا چاہیے جس سے ناجائزمنافع نہ ہو۔دواؤں کی قیمت مناسب ہونی چاہیے۔
کراچی میں سی ڈی ایل لیب کی افتتاحی تقریب اور پاکستان سوسائٹی فار ایورنئس اینڈ کمیونٹی امپاورمنٹ کے زیر اہتمام زیابطیس کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔سیمینار سے ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان، ڈاکٹر پروفیسر زمان شیخ، پروفیسر عبد الباسط، پروفیسر سعید قریشی، پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول، پروفیسر تسنیم احسن اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا کہ ماحولیاتی جانچ میں بھی پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، پاکستان میں رواں برس پولیو کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔میںتمام پولیو ورکرز کو اس کام پر سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا نے کہا کہ جن صوبوں کے پاس ٹیچنگ اسپتال نہیں انہیں اسپتال بنانے کی شرط لگائی ہے، اس کے علاوہ نئے میڈیکل کالج کھلنے پرچھ سال کا فعال اسپتال کھولنے کی شرط بھی لگائی گئی۔
انہوں نے ادویات کی فراہمی کے حوالے سے کہا کہ بطور ریگولیٹر ایک ذمہ داری بنتی ہے، حکومت ادویات کی قیمتوں کے ساتھ اس کی فراہمی کا معاملہ بھی دیکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوشش کرنی ہے کہ دواؤں کی قیمت ایسی ہو اس میں ناجائز منافع نہ ہو۔انہوںنے کہا کہ ایم ڈی کیٹ میں جتنی نشستیں تھیں اس سے کئی زیادہ تعداد میں بچے پاس ہوئے ہیں، 20 ہزار سیٹوں کے لئے 68 ہزار بچے کامیاب ہوئے،
ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا سرکاری ادارے کی ٹیسٹنگ لیب اس معیار کی بنی ہے کہ اسے آپ اعلی معیار کا سمجھیں گے ،کسی بھی پروفیشن کے ریگیولیٹر کی زمہ داری سیکٹر کو فروغ دینا ہوتا ہے ۔اس لیب کو پچھلے چند سالوں میں میجر اپگریڈ کیا گیا ہے ، لیب میں بہترین اکوپمنٹ اور اسے استعمال کرنے لے لئے بہترین سسٹم بنایا گیا ہے اور ماہر عملہ کام کررہا ہے۔حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ عوام کو دی جانے والی سروسز کو یقینی بنائے ۔حکومت اور عوام کے درمیان بہتر صحت کی ہولیات دینے کا وعدہ ہوتا ہے ۔آئندہ آنے والے سالوں میں یہ معیار اور بلند ہوگا ۔جب تک قابل، تعلیم یافتہ لوگ موجود ہیں یہ لیبارٹری اپنا کام جاری رکھے گی ۔حکومت کا وعدہ ہے کہ ہم افرادی قوت انہیں فراہم کریں گے ۔پاکستان میں جو دوا بن رہی ہے وہ اس معیار کی بنائیں گے کہ آپ آنکھ بند کرکے اسے کھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوائیں دوا خانے تک کس معیار کی اور کس قیمت میں پہنچ رہی ہے یہ لوکل اتھارٹیز اور ڈرگ ریگیولیٹرز نے دیکھنا ہوتا ہے۔ڈریپ کی نکشننگ کے طریقہ کار کو آگے لے جانا چاہتے ہیں۔ابھی کچھ گیپ اور فلاز ہیں۔فعال فیڈریشن چلانے کے لئے کورڈی نیشن بہت ضروری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ طب کے شعبے میں آرہے ہیں ان کی بہت زیادہ تعداد ہے ۔ سی ای او ڈریپ عاصم رؤف نے کہا کہ ہمارا خواب پاکستان میں اچھی دوائی کی فراہمی ہے ۔دوائیوں کی کوالٹی کے حوالے سے جب بھی وزیر صحت سے رابطہ کیا انہوں نے رسپانس دیاہے ،اس لیب نے فنڈز کی کمی کے باوجود دن رات کی محنت سے قائم کیا ۔اس میں عالمی اداروں نے بہت سپورٹ کیا ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ٹرانسپرنسی برقرار رکھنے کے لیے تمام ڈیٹا ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے ۔اب ہم ای گورننس کا پراجیکٹ لارہے ہیں۔جو میڈیسنز پاکستان سے باہر جاتی ہیں ان کو مکمل آٹومیشن پر لیکر جارہے ہیں۔ڈریپ کا سارا ڈیٹا ریئل ٹائم موجود ہوگا۔یہ پراجیکٹس بہت بڑی کامیابیاں ہونگی۔
بعد ازاں زیابیطس کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا کہ ملک میں زیابطیس کی وبا کافی زیادہ پھیل چکی ہے ۔زیابطیس پر قابو پانے کے لئے جلد اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔کافی چیزوں میں ہم نے بہت کچھ اچھے کام بھی کئے ہیں۔ہم ایکٹوٹی میں پیچھے رہ گئے ہیں ۔اسکولوں میں کھیلوں کی سرگرمیاں کم ہورہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ انشورنس اسکیم جو آرہی ہے وہ پنجاب اور کے پی کے میں آچکی ہے سندھ میں بھی جلد آجائے گی۔پرائمری ہیلتھ کئیر انٹروینشنز تمام اسپتالوں میں لانا چاہتے ہیں۔زیابطیس کی آگاہی کے لئے ہمیں رنگ ٹون بنانا چاہیے ۔ہمارا این آئی ایچ کو ریفارم کرنے کا ارادہ تھا ۔نیا این آئی ایچ کا بورڈ بن گیا ہے ۔
سینٹرل فار ڈیزیز کنٹرول بن گیا ہے، ایگزیکٹوو ڈائریکٹرز کے انٹرویوز ہونے والے ہیں۔انہوںنے کہا کہ کورونا وبائی مرض ہے ۔کورونا کی اب تک چار لہریں آچکی ہیں۔موسم جیسے تبدیل ہوتا ہے سردیوں میں ہجوم بھی ہوجاتا ہے وینٹیلیشن بھی کم ہوتی ہے۔سردیوں میں کورونا کی پانچویں لہر آنے کے امکانات ہیں ۔عوام سے اپیل ہے کہ ویکسین لگوائیں ، ماسک کا استعمال کریں ، ہجوم والی جگہوں پر جانے سے احتیاط کریں ۔این سی او سی کا فوکس کووڈ ہے ۔این سی او سی سے ہم نے کورڈینیشن قائم رکھنے کا سبق حاصل کیا ہے ۔ ڈینگی کی وبا پر قابو پانے کے لئے اسپرے سمیت جو دیگر اقدامات اٹھانے ہیں وہ گلے سال فروری کے مہینے میں اٹھالینے چاہیں ۔ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا کہ ہمارے ہیلتھ سسٹم کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں ۔ریسورسز کو بلڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ایک اہم چیز ہے ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر تسنیم احسن نے کہا کہ ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کورونا کی وبا نے ہمیں تباہ نہیں کیا ۔کولڈ ڈرنکس اور فاسٹ فوڈ کا اسکولوں میں استعمال ہورہا ہے جسے ترک کرنا چاہیے۔ہمیں بچوں کو ورزش اور کھیل کود کی سرگرمیوں میں مصروف کرنا چاہیے ۔ان تمام چیزوں پر عمل کرکے زیابطیس اور موٹاپے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر زمان شیخ نے کہا کہ عوام میں مرض کے حوالے سے آگاہی نہیں ہے۔پاکستان میں غربت بہت ہے۔ڈاکٹروں کی فیسیں بہت زیادہ ہیں ۔زیابطیس پین لیس مرض ہے ڈاکٹر کو چاہیے کہ خود سے مریض کو چیک اپ کے لئے بلوائے۔عوام میں مس کنسیپشن بہت زیادہ ہے ۔ہارٹ اٹیک اور بلڈ پریشر بھی زیابطیس کی وجہ سے ہوسکتا ہے ۔موٹاپا بیماری ہے ہمارے یہاں سمجھا جاتا ہے کھاتا پیتا ہے ۔
ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان نے کہا کہ ذیابطیس کے باعث دو لاکھ لوگوں کی پاکستان میں ٹانگیں کٹ رہی ہیں۔ ہم ایک سینٹر بنانا چاہتے ہیں وزیر صحت سندھ اس پر کام کر رہی ہیں ۔زیابطیس کے حوالے سے کئی اسپتالوں میں علاج و معالجے کی سہولیات موجود ہیں ۔زیابطیس کی پریویلینس کے حوالے سے ہم تیسرا ملک بن رہے ہیں ۔امید ہے وفاق اس مشن میں ہماری مدد کرے گا۔ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ ہمارے یہاں ریسورسز کی کمی نہیں ہے۔پاکستان میں 150 فٹ کلینکس بن گئے ہیں ۔ ڈائبیٹیس فٹ کئیر عملے کی تربیت ہورہی ہے ۔ہمیں ملٹی پل اسٹیک ہولڈرز چاہیں۔
ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ہمیں لائف اسٹائل تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔بے وقت رات دیر سے کھانا کھانے کی عادت ختم کرنی ہوگی ۔میری درخواست ہے حکومت یونیوفارم پالیسی بنائیں 10 بجے کے بعد تمام تقریبات بند ہوجائیں۔سندھ میں بھی اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔وقت پر کھانا کھانے کا سسٹم صحیح کرنے کی ضرورت ہے