پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی میں تعلیمی نسل کشی کر رہی ہے ،منعم ظفر خان

کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی میں تعلیمی نسل کشی کر رہی ہے ، شعبہ تعلیم میں بھی نا اہلی و کرپشن اور اقربا پروری نے کراچی کے ہزاروں طلبہ و طالبات کا مستقبل دائو پر لگا دیا ہے ، انٹر سال اوّل کے نتائج اور ایم ڈی کیٹ کے معاملے میں ہیر پھیر اور پیپر لیک معمول بن گیا ہے جس کے باعث طلبہ و طالبات سمیت والدین بھی شدید اذیت سے گزر رہے ہیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے طلبہ و طالبات کو تعلیم سے محروم کرنے کا عمل بند کیا جائے ، تعلیم کو تجارت بننے سے روکا جائے ، ایڈ ہاک ازم ختم کیا جائے ، انٹر بورڈ کے حوالے سے کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جائے ، میرٹ کی بنیاد پر کنٹرولر آف ایگزامینیشن مقرر کیا جائے ، اسکروٹنی کا عمل مفت کیا جائے اور نہ صرف نمبرز بلکہ امتحانی کاپیاں بھی چیک کی جائیں ، صوبائی حکومت اور قابض میئر کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور ان کے ماتحت اداروں میں بدترین کرپشن نے ملک کے اقتصادی و صنعتی حب کراچی کو تباہ و برباد کر دیا ہے ، اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ حال ہے ، بچے کھلے مین ہولز میں گر کر موت کا شکار ہو رہے ہیں ، سندھ حکومت اور کے ایم سی کے محکموں میں کرپشن ختم کی جائے ، ر یڈلائین پروجیکٹ سمیت شہر میں جاری دیگر تعمیراتی پروجیکٹ اپنی مقررہ مدت میں مکمل کیے جائیں ۔ جماعت اسلامی کراچی کے طلبہ و طالبات اور عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی ، شہری اداروں اور تعلیم کی تباہی کے خلاف آواز بلند کرے گی اور کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑے گی۔پولیس کی جانب سے بنگالی کمیونٹی سے امتیازی سلوک قا بل مذمت ہے،ہم ان کے ساتھ ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرپارلیمانی لیڈرسٹی کونسل ونائب امیرکراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل قاضی صدرالدین،ڈپٹی سکریٹری کراچی ابن الحسن ہاشمی، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی کراچی عمران شاہد،سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد موجود ہیں۔

منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ کراچی انٹر میڈیٹ بورڈ میں ایک سال میں پانچ چیئرمین تبدیل کیے جا چکے ہیں ، کمشنر کو چارج  دے کر بورڈ کو تھانہ بنادیاگیا ، نتائج میں تاخیر کی جاتی ہے اور غلط نتائج جاری کیے جاتے ہیں ، انٹر سال او ل کے حالیہ نتائج میں ہیر پھر کی گئی ہے اور جو طلبہ امتحان میںحاضر تھے ان کو غیر حاضر قرار دیا گیا ہے ، طالب علم مستقبل کے معمارہیں اور ان کو ملک کی ترقی میں اپناکردار اداکرنا ہے لیکن کراچی کے طلبا کے ساتھ مسلسل زیادتی کی جارہی ہے ،سندھ میں 73لاکھ بچے اور پاکستان میں دو کروڑ باسٹھ لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں جماعت اسلامی نے اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور کراچی کے طلبا سے کہا ہے کہ آپ ہمارے دفتر آیئے ،ہم آ پ سے ہر ممکن تعاون کریں گے،بورڈز کا معاملہ ہویا جامعات کی خود مختاری پر حملہ ہو یا جامعات کے دیگر مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، تعلیم کے اس مسئلے پر جماعت اسلامی ہرایک کے ساتھ بات کرنے یا بیٹھنے کے لیے تیار ہے ،کیونکہ تعلیم سے ملک کا مستقبل وابستہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں کھلی مین ہولز میں گر کر بچوں کی اموات قابض میئر مرتضی وہاب کے لیے شرم کا مقام ہے ، وہ کہتے ہیں کہ یہ میری ذمہ داری نہیں ہے ، ہم کہتے ہیں کہ آ پ کی ذمہ داری نہیں تو کس کی ذمہ داری ہے ؟وہ کہتے ہیں کہ ہیرونچی ،نشہ کرنے والے  ڈھکن لے جاتے ہیں ،وہ بتائیں کہ یہ ہیروئین بیچنے والے کہاں سے آتے ہیں ،وزیر داخلہ ان کی حکومت کا ہے ، پولیس اور ساری مشینری ان کی ہے، قابض میئر نے کہا تھا کہ وہ ہر یوسی کو 75مین ہول کے ڈھکن دیں گے لیکن نہیں دیے گئے ، جماعت اسلامی نے اپنی مدد آپ کے تحت 15ہزار سے زائد مین ہول کور کا انتظام کیا ،انہوں نے کہا کہ پورا شہر تباہ حال ہے ،جگہ جگہ کھدائی کرکے چھوڑ دیا گیا ہے ، جو پروجیکٹس ایک سال میں مکمل ہونا تھے ان کو دودو تین تین سال گزرچکے ہیں لیکن مکمل ہونے کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے ، وزیر بلدیا ت عملاََ چنیسر ٹائون کی پانچ یوسیز کے وزیر بنے ہوئے ہیں ،کریم آباد پر سڑک کھدی ہوئی ہے ،مٹی ،دھول اڑرہی ہے ، ریڈ لائین پروجیکٹ کے نام پرکراچی کے عوام اذیت کا شکار ہیں ، 504ملین یو ایس ڈالرز کا پروجیکٹ آج 700ملین یوایس ڈالرز کا پروجیکٹ بن گیا ہے ، 84انچ کی پانی کی مرکزی لائین تین دفعہ ٹوٹ چکی ہے ، آدھے سے زائد کراچی پانی سے محروم ہے ،واٹر بورڈ کی دیکھا دیکھی اب تو اسٹیل مل نے گلشن حدید کا پانی بند کردیا ہے جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ،وہاں کے شہری جب اسٹیل مل کے سی او کے پاس گئے تو وہ کہتے ہیں کہ آپ واٹر بورڈ سے رابطہ کریں ، جب لوگ کہتے ہیں کہ ہم کس طرح ٹینکرروں کے ذریعے پانی خریدیں تو وہ کہتے ہیں جس طرح ڈیفیس کے لوگ خریدتے ہیں اس طرح آپ بھی انتظام کرلیجئے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ گلشن حدید کا پانی بحال کیا جائے ۔سندھ حکومت اور کے ایم سی کا ہر محکمہ کرپشن کا گڑھ بناہوا ہے اور یہ کرپٹ افراد مرتضی وہاب کے دائیں بائیں نظر آتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اختیارات نچلی سطح پرتقسیم نہیں کیے جارہے ،ڈیڑھ سال ہوگئے سٹی کونسل میں کمیٹیاں بھی تشکیل نہیں دی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری بنگالی کمیونٹی طویل عرصے سے پاکستان میں رہ رہی ہے لیکن اب پھر ان سے کہا جارہا ہے کہ آپ اپنا سرٹیفکیٹ دکھایئے ،ان کو تنگ کیا جارہا ہے ، پولیس بنگالی کمیونٹی کے علاقوں میں لوگوں کو روکتی ہے ،تھانے لے جاتی ہے اور پھر پیسے لے کر چھوڑا جاتا ہے ، ہم اس سارے عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں ، پولیس اپنا رویہ درست کرے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک بند کرے ،جماعت اسلامی بنگالی کمیونٹی کے ساتھ ہے ۔#