لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات میں دونوں فریق کی نیک نیتی ہونی چاہیے۔ مذاکرات کے اب تک کے عمل سے عیاں ہے کہ ریموٹ کنٹرول مذاکرات ہیں، فریقین کے سرپرست جب چاہیں گے مذاکرات کا سوئچ آف ہوجائے گا۔ مذاکرات کے لیے آمادگی کرنے والے قائدین قوم کے سامنے جوابدہ ہیں کہ مذاکرات کو نتیجہ خیز نہیں بنانا تو مذاکرات کو ‘مذاق رات’ کیوں بنادیا گیا ہے۔ وطنِ عزیز کا سیاسی، اقتصادی، انتطامی، معاشرتی، سماجی تانہ بانہ ٹوٹ پھوٹ اور زوال کا شکار ہے لیکن قومی قیادت سیاسی بحرانوں کے سیاسی حل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی۔ تاخیر خرابیوں اور پیچیدگیوں کو بڑھائے گی۔ جس قدر قومی سیاسی جمہوری قیادت سنجیدگی سے قومی ڈائیلاگ اور قومی ترجیحات کا راستہ اختیار کرے گی آئین، عدلیہ اور جمہوریت اسی قدر محفوظ ہوگی۔
لیاقت بلوچ نے منصورہ اور راولپنڈی میں دیر بالا اور شمالی پنجاب کے علما، سیاسی اور جماعتِ اسلامی کے قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، قتل و غارت گری کو 456 دِن ہوگئے، غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی مدد کے لیے عالمی ادارے اور عالمِ اسلام بیبس ہیں۔ امریکہ، اسرائیل، انڈیا کی جارحیت کے مقابلہ میں ساری دنیا کو متحد ہونا پڑے گا۔ امریکہ، اسرائیل اور انڈیا اپنے ہمسایہ ممالک کے لیے مستقل خطرہ بن گئے ہیں، عالمِ اسلام کی قیادت کو آزادی فلسطین و کشمیر کو اپنا اولین ہدف بنانے سے استعماری جارحیت کا علاج ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے ڈیموکریٹک فورم کے عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی ملک میں مثالی اسلامی فلاحی نظام چاہتی ہے جو قرآن و سنت کی بالادستی اور آئینِ پاکستان کے نفاذ کا مظہر ہو۔ عوام کا یہ بنیادی انسانی حق ہے کہ ان کے بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت ہو۔ قوم کو تقسیم کرنے، علاقائی، قوم پرستانہ اور فرقہ پرستانہ زہریلی وارداتیں ملک و ملت کا روگ بن گئی ہیں۔ مصنوعی نمائشی پاپولریٹی اور لیڈرشپ کے بت تراشنے کے ڈاکٹرائن ناکام ہوگئے ہیں۔ غیرجانبدارانہ انتخابات، جمہوری جماعتوں کے اندر جمہوری اقدار اور آئین و قانون اور آزاد عدلیہ کی حدود و وجود کو تسلیم کرنے سے ہی سیاسی استحکام آئے گا۔ نظامِ عدل کو درست کرنے کی بجائے من پسند نئے عدالتی نظام ملسط کردیے جاتے ہیں۔ فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر سویلینز کو کبھی اطمینان نہیں ہوگا۔ نظام کا دوہرا اور دبا کا نظام عوام کے لیے تباہ کن ہوگا۔
ماضی قریب میں پی ٹی آئی، پی پی پی، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) فوجی عدالتوں کے قیام کی غیرآئینی اور بنیادی انسانی حقوق سے متصادم قانون سازی نہ کرتیں تو آج صورتِ حال گھمبیر نہ ہوتی۔ فوجی عدالتیں قائم کرنے والی سیاسی قوتوں کو اپنی غلطی تسلیم کرکے قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔لیاقت بلوچ نے کرم (خیبرپختونخوا) کے سنی شیعہ مشران سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہا کہ پوری قوم نے امن معاہدہ پر اطمینان کا اظہار کیا لیکن ازسرِنو امن معاہدہ سبوتاژ ہورہا ہے۔ سنی شیعہ معتدل رہنما، مشران متفقہ امن معاہدہ کی حفاظت کریں اور وفاقی، صوبائی حکومتیں حکمت اور تدبر کیساتھ بروقت اقدامات سے امن معاہدہ پر عملدرآمد کرائیں۔ امن دشمن عناصر کی بیخ کنی کے لیے سنی شیعہ فریقین اور حکومت و سکیورٹی فورسز کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔#