اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان کی آئی ٹی برآمدات کو بلند ترین سطح تک لے جانے کا خواب پائیدار انٹرنیٹ کی موجودگی کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔ جدید ٹیکنالوجی اور زمینی راستوں پر مبنی متبادل رابطوں کی تلاش ہی ترقی کا واحد راستہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین نے یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ ڈائیلاگ کے دوران کیا۔ مکالمے کی صدارت ایس ڈی پی آئی کے سینئر مشیر بریگیڈیئر (ر) محمد یاسین نے کی۔اپنے ابتدائی کلمات میں بریگیڈیئر (ر) یاسین نے پاکستان کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کے موجودہ مسائل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹر نیٹ سروس کی سست رفتار اور اس میںبار بار آنے والی رکاوٹیں کاروبار، تعلیم، صحت اور گورننس سمیت زندگی کے تمام شعبوں پر منفی اثر ڈال رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اوکلا انٹرنیٹ سپیڈ ٹیسٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان موبائل انٹرنیٹ اسپیڈ کے اعتبار سے 111 ممالک میں سے 100 ویں اور براڈ بینڈ کے حوالے سے 158 ممالک میں سے 141 ویں نمبر پر ہے، جو ایک تشویشناک امر ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کو بغیر کسی تعطل کے منظم کرنے کے لئے جامع حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چین، متحدہ عرب امارات، اور سعودی عرب جیسے ممالک سے سبق سیکھنا چاہئے جو بلاتعطل انٹرنیٹ فراہم کرنے کے ساتھ سلامتی کے تقاضوں کو بھی پورا کرتے ہیں۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ممبر (ٹیلی کام) جہانزیب رحیم نے سمندری کیبلز پر پاکستان کے انحصار کو کم کرنے کے لئے زمینی رابطوں کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زمین اور سیٹلائٹ کے ذریعے متبادل ذرائع کو اپنانے اور انٹرنیٹ کی بندش کے اثرات کو کم کرنے کی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 23,000 کلومیٹر فائبر آپٹک کیبلز بچھائی گئیں اور 4 ملین گھرانوں کو جوڑا گیا۔ لیکن ملک کی 120,000 کلومیٹر کی صلاحیت اب بھی غیر استعمال شدہ ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میں سائبر ویجیلنس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد مکرم خان نے نشاندہی کی کہ سائبر حملے اور تخریب کاری پاکستان میں چیلنجز میں اضافہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ انٹرنیٹ میں خلل آخری حل ہونا چاہئے کیونکہ یہ شہریوں اور کاروباری اداروں کے اعتماد پر سمجھوتہ کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تیاری اور جدید بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز رکھے۔انٹرنیشنل آئی سی ٹی کنسلٹنٹ پرویز افتخار نے چین، وسطی ایشیا اور افغانستان کے ساتھ زمینی روابط کے ذریعے تنوع کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خاص طور پر دیہی علاقوں میں رکاوٹوں کو کم کرنے کے لئے سیٹلائٹ بیک اپ کو بڑھانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے زیر سمندر کیبلز پر پاکستان کے حد سے زیادہ انحصار کو کمزوری قرار دیا۔
ریڈ مارکر سسٹمز کی سی ای او گل زیبا نے تنبیہ کی کہ پاکستان کا آئی ٹی برآمدات کو 2 ارب ڈالر سے بڑھا کر 25 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم پائیدار انٹرنیٹ کے بغیر ایک خواب ہی رہے گا۔یونیورسل سروس فنڈ کے سی ای او چوہدری مدثر نوید نے انٹرنیٹ میں بہتری کے لئے سرمایہ کاری دوست پالیسیوں اور جدید ٹیکنالوجی کے اپنانے پر زور دیا۔ایل آئی آر این ای سی اے کے سینئر پالیسی فیلو اسلم حیات نے کہا کہ شدید بارشوں، سیلابوں، زلزلوں اور سموگ سمیت آب و ہوا کے غیر معمولی نمونے بار بار انٹرنیٹ کی بندش کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیٹ ورک میں مسلسل خلل معیشت کو متاثر کرتا ہے۔ اس لئے ہمیں یہ بات سمجھنی چاہئے۔ انہوںنے پاکستان کو بین الاقوامی تعاون بڑھانے اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک جامع نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ نشست کے اختتام پر اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان کی ترقی اور آئی ٹی کے شعبے میں انقلاب کیلئے پائیدار انٹرنیٹ انفراسٹرکچر ناگزیر ہے۔