جماعت اسلامی حکومت کے خاتمہ کے لیے آئینی،جمہوری،پارلیمانی حق استعمال کرے گی


لاہور(صباح نیوز) جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کااجلاس قیام پاکستان کے بعد سے جماعت اسلامی کے مستقل موقف کااعادہ کرتاہے کہ پاکستان اپنے اصل کے اعتبار سے ایک منفرد حیثیت رکھتاہے۔ یہ محض ایک خطۂ زمین کانام نہیں پاکستان ایک نظریہ پہلے ہے اور ایک مملکت بعد میں ہے۔ نظریہ اسلام کی بنیاد پر نظریاتی اورتہذیبی و جود کے تحفظ اور ترقی کے لیے خطہ زمین پر سیاسی اقتدار حاصل کرنے کی جدوجہد کا میاب ہوئی ۔ لبرل اور ، لادینی نظریات ،مغربی جمہوریت ، اشتراکی نظریات کے مقابل انسانی مسائل کے حل کے لیے قرآن و سنت ، اخلاقی قوت کے ذریعے عدل وانصاف ،اخوت وبھائی چارے ، حقوق و فرائض کی پاسداری پر مبنی نظام قائم کرنے کے لیے آزادی حاصل کی۔ اس وقت پاکستان کے تمام مسائل کی جڑ قائداعظم ،علامہ اقبال اور قائد ملت لیاقت علی خان کے بعد ملک کی زمام کار ،نظریاتی سرحدوں پر ایسے لوگ قابض ہوگئے جنہوںنے تحریک پاکستان کے مقاصد سے کھلا انحراف کیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنانے ،دنیاکی عظیم قوموں کی صف میں شامل کرنے ، عدل وانصاف ، سیاسی سماجی اقتصادی انصاف کے نفاذ کی جدوجہد جاری رکھے گی۔
اجلاس اظہار کرتا ہے کہ پاکستان میں اس وقت ہمہ گیر بحرانوں اور عوام کے لیے زندگیوں کے لیے مشکل ترین حالات پیداکردیئے ہیں۔ آئینی ، سیاسی ، اقتصادی بحران گھمبیر ہوگئے ہیں ۔ قومی سیاسی قیادت کے غیر ذمہ دارانہ رویے ، سیاست میں عدم برداشت ،شدت اور انتقامی منفی رویے ، حالات کے بگاڑ کی رفتار کو تیز تر کررہے ہیں۔ ماضی میں فوجی آمرانہ حکومتوں ، پی پی پی ، مسلم لیگ کی ناکامی حکومتوں سے تنگ اور بیزار عوام نے تحریک انصاف اور عمران خان سے بڑی اُمیدیں اور توقعات وابستہ کرلیں لیکن ناکامی اور تباہی کے تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکمران اتحاد نے عوام کو مایوس کردیا ہے۔ حکومتی نا اہلی ، ناکامی کہہ مکرنیاں ،تکبر غرور ،بدتہذیبی بد زبانی کی وجہ سے حالات ناقابل اصلاح بنادیئے ہیں ۔ اس وجہ سے سیاسی بحران گھمبیر ہوگیا ہے ۔ عمران خان سرکار کے مدت اقتدار کے سیاہ اور عوام دشمن اقدامات کی فہرست بہت طویل ہوچکی ہے۔
مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس اظہار کرتا ہے کہ عوام کی مایوسی ، ناراضگی اور نااہل نالائق حکومت سے نجات حاصل کرنے کی عوامی تحریک کی بڑی وجوہات یہ ہیں :
ریاست مدینہ کے بابرکت نظام سے انحراف کے ساتھ غیر اسلامی ، بدتہذیبی ،لادینیت ترجیح دے دی گئی ،اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں انگریز کے قوانین کو اسلام کے قالب میں ڈھالنے کی بجائے قرآن وسنت اور آئین سے متصادم قانون سازی مسلط کردی گئی ہے۔
اقتصادی نظام کو خود انحصاری ، اپنے وسائل اور قوم پر اعتماد ، بیرون ملک پاکستانیوںکااعتماد بحال کرنے کی بجائے روایتی ، ملک دشمن اقتصادی جرائم جاری رکھتے ہوئے سود،قرضوں کی لعنت ، کرپشن کے کینسر کو اور گہراکرکے حکومت نے اپنی ناکامی اور رسوائی کے دروازے خود کھول لیے ۔ آئی ایم ایف کی بدترین شرائط ، سٹیٹ بنک کی آزادی کے نام پر غلامی ،ناکام اقتصادی حکمت عملی کا شاخسانہ ہے ۔ عوام پر مہنگائی ،بے روزگاری ، افراط زر ،بجلی گیس تیل کی ہوشربا اور ناقابل برداشت قیمتیں مسلط کردی گئی ہیں۔ پیداواری لاگت میں اضافہ سے تجارت ،زراعت ، صنعت کاپہیہ جام ہوگیاہے۔ جس سے ایٹمی صلاحیت پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
احتساب سب کا قومی مطالبہ ہے اور قومی سلامتی کے تحفظ کی اہم ترین بنیاد ہے لیکن حکومتی اسلوب نے کرپٹ مافیا کو جعلی ،مظلوم اور عوام پر لوٹ مار کرنے کے لیے آٹا چینی ،بجلی ، تیل ، گیس ،سیمنٹ ، سریا مافیا کو کھلا لائسنس اور تحفظ دے دیاگیا۔ احتساب میں ناکامی کی بڑی وجہ پانامہ فہرست میں شامل لوگوں کو این آر او دینے سے ہوئی۔ احتساب میں ناکامی حکومتی سیاہ کار نامہ ہے۔
ملک میں سٹیٹس کو پہلے سے بدترشکل اختیار کر گیاہے ، کرپشن ، رشوت ، میرٹ کی پامالی ، سرکاری تعیناتی میں پسند وناپسند کا راج کی وجہ سے ادارے تباہ ،سیاسی شدت اور زہریلی پولرائٹریشن ، قومی سلامتی ، آئین ، جمہوریت ، پارلیمانی نظام کے لیے خطرناک ہوگئی ہے۔
با اختیار بلدیاتی نظام اور آئین کے مطابق بر وقت انتخابات حکومتی ذمہ داری ہے ، بلدیاتی نظام کو عوام کے لیے سہولیات دینے کی بجائے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے عوام کو شہری حقوق سے محروم اور بے اختیار بنانے کی روش جاری رکھی ۔ وفاقی حکومت نے آئین کے مطابق بر وقت اقدامات نہ کرکے عوام کو شہری حقوق سے محروم رکھنے کے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
انتخابی اصلاحات کے لیے قومی اتفاق رائے پیداکرنے کی بجائے عمران خان نے عوام کو یکطرفہ آمرانہ اصلاحات ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے ایشوز پر الجھادیا ۔ اسی وجہ سے انتخابی اصلاحات اور عوام کے آزادانہ حق رائے دہی پر بدستور بے یقینی ،بے اعتمادی کے سائے گہرے ہیں ، ڈسکہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی حکومتی بدنیتی کی نشاندہی کررہی ہے۔ حکومت / انتخابی اصلاحات پر قومی اتفاق پیداکرنے میں ناکام ہیں۔
خارجہ حکمت عملی کی ناکامی کی وجہ سے پاکستان تنہائی کاشکار ہے ، مسئلہ کشمیر ، افغانستان کے حوالہ سے بھی حکومت نے ملت اسلامیہ اور پوری قوم کو مایوس کیا ہے۔ افغانستان میں امریکہ ااور نیٹو کی شکست خصوصاً ہندوستان کی ناکامی پر مسئلہ کشمیر کے حل کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان تمام دعوؤں ،اعلانات کے باوجود عملاً قومی حکمت عملی پر بنانے میں ناکام ہیں ۔ قومی سلامتی پالیسی متنازعہ بھی ہے اور مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے شکوک و شبہات بڑھادیئے گئے ہیں۔
ماضی کی حکومتوں کے مقابلہ میں عوام کی توقعات تھیں کہ سستے آسان انصاف کے حصول کے لیے عدالتی نظام، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اصلاح ہوگی لیکن عملاً پورا نظام بوسیدگی کے بعد تعفن زدہ ہوگیاہے۔ حکومت نظام عدل کی اصلاحات میں بھی ناکام ہے۔
قانون سازی پارلیمانی نظام کااصل کام ہے ، وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی ، سینٹ اور صوبائی حکومتوں نے قانون سازی کے باوقار طریقہ کی بجائے آرڈی ننس ، ناقص قانون سازی اور اکثریت کے بل بوتے پر قانون سازی بلڈوز کرنے اور آئی ایم ایف ، ایف آئی اے کے دباؤ پر اسلام اور عوام دشمن قانون سازی کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت اور ماضی کی حکمران جماعتیں اس جرم میں برابر شریک ہیں۔ عملاً عوام کے منتخب اداروں کو بے وقار کردیا ہے۔
مرکزی مجلس شوریٰ کااجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اپنی ناکامی ، نااہلی ،ملک کو اچھی گورننس دینے میں ناکامی تسلیم کرے ، اقتدار کے لیے نام نہاد الیکٹ ایبلز اور اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھی کا حربہ ان کی ناکامی کا بڑا سبب بن گیاہے ،حکومت کی ناکامی خود اسٹیبلشمنٹ کے لیے عامة الناس میں بدنامی رسوائی کاباعث بن گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان ، سیاسی ، جمہوری رویہ اختیار کریں استعفیٰ دیں اور عوام سے نئے مینڈیٹ کے لیے رجوع کریں وگرنہ ملک میں سیاسی ، آئینی ،پارلیمانی کسی بھی حادثہ کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ نیز اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کی سرگرمیاں آئینی حق کی حدود کی پابند رہیں تو یہ آئینی اور جمہوری عمل ہی ہوگا،عدم اعتماد کی تحریک کے لیے روایتی غیر جمہوری حربوں سے اجتناب کیاجائے ۔ جماعت اسلامی حکومت کے خاتمہ کے لیے آئینی ، جمہوری اور پارلیمانی حق استعمال کرے گی۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق حسب ضرورت سیاسی جماعتوں ، قومی قیادت سے رابطے جاری رکھیں گے اور مناسب مرحلہ پر فیصلہ کریں گے۔
مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں عوامی مسائل پر ملک گیر احتجاج دھرنوں کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔ گوادر بلوچستان اور کراچی میں تاریخ ساز ،عوامی جدوجہد نے پوری قوم میں بیداری اورنئی اُمید پیدا کی ہے ۔ جماعت اسلامی پورے ملک میںاسلامی نظریاتی ، قومی اور عوامی مسائل پر جدوجہد جاری رکھے گی ۔ حکومت مخالف فیصلہ کن احتجاج کے لیے امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق صاحب مناسب وقت پر اعلان کریں گے۔
مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس نے جماعت اسلامی کے کارکنان، خواتین اور نوجوانوں کو ہدایت کی ہے کہ ترازو نشان اور اپنے صاف ستھرے کردار ، عوامی خدمامت کو بے مثال ریکارڈ اور اسلامی انقلابی منشور کی بنیاد پر ایمان ، لگن اور اقامت دین کے جذبوں کے ساتھ شب و روز محنت کریں ، رابطہ عوام کو تیز تر کردیں اور بوسیدہ ،ناکارہ اور عوام دشمن نظام سے تنگ عوام کو بابرکت اسلامی انقلاب کے لیے منظم کریں۔ اجلاس محب وطن عوام ، محب وطن اقلیتوں سے اپیل کرتا ہے کہ جماعت اسلامی کاساتھ دیں ،ہم پاکستان کو محب دین و محب وطن عوام کے ساتھ مل کر مثالی ، اسلامی اور خوشحال ملک بنائیں۔