اسلام آباد(صباح نیوز)سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ اسلامی دنیا کے حکمرانو! تمھیں کیا ہوگیا ہے، اقتدار اور عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے، پھر امریکہ کے سامنے کیوں سرنگوں ہو؟ کیا تم نے کلمہ توحید پڑھا ہے؟ توحید کا تقاضا صرف اللہ کے سامنے جھکنا ہے لیکن اسلامی دنیا کا حکمران امریکہ اور مغرب کے سامنے جھک رہا ہے، اللہ کے سامنے یہ ایمان کیسے قبول ہوگا؟ ۔
ان خیالات کااظہار سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان نے فلسطین کے حوالے سے جاری اپنے بیان میں کیا۔انہوں نے کہاکہ توحید کا یہ دعوی کیونکر اللہ کے حضور جھوٹا نہیں ہوگا، وقت ہے کہ سنبھل کر امت مسلمہ کی آواز بن جاؤ، امت مسلمہ آج بھی ایک صف میں ہے لیکن حکمران جذبات کی ترجمانی نہیں کررہے، مسلمان حکمران امریکہ اور یورپ کی کٹھ پتلی بن چکے ہیں، امت مسلمہ کی نمائندگی کا حق ادا نہیں کر رہے، اسرائیل اپنے مذموم عزائم کی طرف بڑھ رہا ہے، گریٹر اسرائیل کی طرف بڑھتے قدموں سے کوئی عرب ملک نہیں بچ سکے گا، یہ مسئلہ ہمارے حرمین شریفین تک آئے گا،حرمین شریفین کا تحفظ کیا مسلمان حکمرانوں کا فریضہ نہیں ہوگا؟ یقین ہے کہ تمام تر سفاکیت اور عالمی قوتوں کی مضبوط پشت پناہی کے باوجود فلسطینیوں کی آزادی کا عزم نہیں ٹوٹے گا نہ مزاحمت کمزور ہوگی، امت مسلمہ ان کی پشت پناہی ہے اور یقین ہے کہ اللہ کی مدد اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہے، ان شا اللہ کفر شکست کھائے گا ذلیل و رسوا ہوگا اور اس کے عزائم ناکام ہونگے، آج فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیلی صیہونی قوتوں کے ہاتھوں جو بیت رہی ہے یا بیت چکی ہے وہ تاریخ کے صفحات پر سیاہ دھبوں کے سوا کچھ نہیں، اسرائیل نے امن معاہدہ توڑ کر غزہ پر شب خون مارا ہے، یہ بزدلی کی تاریخ کا حصہ ہے اسے بہادری کا عنوان کبھی نہیں دیا جاسکتا، اس قوم کی بزدلی پر قرآن کریم گواہ ہے، انہوں نے انبیا ء تک کو قتل کیا،
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی معاہدات توڑے ہیں، یہ آج بھی اسی روش پر قائم اور ناقابل اعتماد قوم ہیں، فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں کا خون پیا اور گوشت نوچا جا رہا ہے، ان کی ہڈیاں چبائی جارہی ہیں شیر خوار بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں تڑپ رہے ہیں جو کچھ ہوا اسے انسانی عمل سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا یہ سفاکیت اور درندگی ہے نیتن یاہو جنگی مجرم ہے اسے عالمی عدالت انصاف نے گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے عالمی عدالت نے صیہونی قوتوں کی بمباریوں کو خلاف قانون اور جرم قرار دیا ہے، نہ عدالتوں کی سنی جارہی ہے اور نہ قانون کا احترام ہورہا ہے نہ اخلاقیات کا دائرہ موجود ہے نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار امریکہ اور یورپ انسانیت کے قتل پر صہیونیت کا ساتھ دے رہے ہیں انکو حالیہ مہینوں میں ذلت آمیزشکست ہوئی، امن معاہدہ فلسطین اور غزہ کی عزت کا ذریعہ بنا، اسرائیل نے خفت مٹانے کے لئے شرمناک کردار کا آغاز کیا، گردن کٹ جانا شکست نہیں گردن جھک جانا شکست ہے، فلسطینیوں کے سر تو کٹ گئے لیکن جھکے نہیں، نہ سرنگوں ہوئے اور نہ ہجرت کی، آج وہاں انسانی سانحہ رونما ہے ،ساٹھ ہزار مسلمان شہید ہوچکے ہیں جن میں اٹھارہ ہزار بچے اور بارہ ہزار خواتین شامل ہیں، ڈیڑھ لاکھ زخمی ہیں تین لاکھ سے زائد عمارتیں تباہ، کوئی ایک کمرہ نہیں جہاں سر چھپایا جاسکے، عید الفطر بھی کھنڈرات بنے گھروں میں منائی،
انہوں نے پیغام دیا ہے کہ ان حالات میں دنیائے اسلام کے شانہ بشانہ عید منا رہے ہیں، ان حالات میں معصوم بچوں کے بیانات سن کر شاباش دیتے ہیں کہ وہ ہمالیہ سے بلند ہمتوں والے ہیں، وہاں نہ ادویات ہیں نہ کھانے پینے کی کوئی چیز لیکن مسلمان حکمران خاموش ہیں، قرآن کریم میں جرم کرنے والے اور جرم پر خاموش رہنے والے برابر کے مجرم تصور کئے گئے ہیں، امت مسلمہ اپنے ملکوں میں اپنے حکمرانوں پر سیاسی دبا بڑھائے، یہ حکمرانوں کا ضمیر جھنجھوڑنے کا وقت ہے، ان کے اندر ذمہ داری کا احساس بڑھائیں، کیا پیسے کمانا, امریکہ و یورپ کی مدد حاصل کرنا، تجارت بڑھانا یہودیوں کے ساتھ تجارتی معاہدات کرنا تمہارے اہداف ہیں؟ یہی اہداف مسلمان حکمرانوں کی غلامی کا سبب ہیں، مسلمان آزاد پیدا ہوا ہے کوئی طاقت اسے غلام نہیں بنا سکتی، پاکستان کے علما کرام سے رابطہ کیا ہے، 10 اپریل کو تمام مکاتب فکر کا کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کنونشن میں مشترکہ حکمت عملی اور موقف اپنایا جائے گا، 13 اپریل کو کراچی میں عظیم الشان اسرائیل مردہ باد مظاہرہ ہوگا، پورا صوبہ سندھ اس میں اسلامی جذبے اور امت کی وحدت کا نعرہ لے کر شریک ہوگا، ان شاء اللہ یہ مظاہرہ فلسطینیوں کی تقویت کا سبب بنے گا۔