اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریپ کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخی کی درخواست مستردکرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرکے فیصلہ سنانے کاحکم دے دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2رکنی بینچ نے ریپ کیس میں ریاض حسین کی جانب سے ملزم کی ضمانت منسوخی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں ریاست پاکستان کو پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کے توسط سے فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست گزار کی جانب سے طارق محمود خان بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احمد رضا گیلانی پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ طبی رائے آگئی ہے کہ کوئی حمل نہیں تھا اس سے توساراکیس ہی ختم ہوگیا ہے۔ وکیل کاکہنا تھا کہ 13،14سال کی بچی کے ساتھ ملزم مسلسل ریپ کرتا رہا اور پیٹ میں درد ہوااورچیک کروانے پرپتا چلا کہ 19ہفتے کاحمل ہے، پہلے شادی کرکے معاملہ ختم کرنے کی کوشش کی تاہم بعد میں بچی کا ابورشن کروادیا گیا۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ حمل بھی نہیں تھا اور ابورشن بھی نہیں ہوا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست پرزورنہ دیں ہم کہہ دیتے ہیں کہ 6ماہ میں کیس کاٹرائل مکمل کریں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ 2022کاکیس ہے۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احمد رضا گیلانی کاکہنا تھا کہ چالان دائر ہوچکا ہے، ٹرائل شروع ہوچکا ہے اور جلد مکمل ہوگا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دیں گے جس سے ٹرائل کورٹ میں کسی بھی فریق کاکیس متاثر ہو۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ہماراحکم ملنے کے بعد 6ماہ کے اندزسختی سے قانون کے مطابق ٹرائل کورٹ کیس کافیصلہ کرے۔ عدالت نے درخواست نمٹادی۔