اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ماں کی تحویل میں موجود ساڑھے17سالہ لڑکی کی تحویل کے لئے والد کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ والدہ نے بچی کے لئے ساری زندگی قربان کردی جبکہ والد نے دوسری شادی کرلی توکیسے بچی والد کے حوالہ کردیں۔والدہ نے دوسری شادی نہیں کی اس لیئے بچی والد ہ کے پاس رہے گی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیسز کی سماعت کی۔بینچ نے محمد عابد حسین کی جانب سے ساڑھے 17سال لڑکی کی تحویل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ملتان اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزارکی جانب سے فیصل بشیر بطور وکیل پیش ہوئے۔ وکیل کاکہنا تھا کہ لڑکی کی تحویل معاملہ ہے جو کہ والدہ کے پا س ہے، بچی کی عمرساڑھے 17سال ہے آگے اس کی شادی کرنی ہے والد کے پاس ہوگی تواچھا رشتہ کروائیں گے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیاوالدہ نے دوسری شادی کی۔اس پروکیل کاکہنا تھا کہ والدہ نے دوسری شادی نہیں کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کیوں اس کوڈسٹرب کرتے ہیں، میں کیوں ہٹائوں مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آرہی، والدہ نے دوسری شادی نہیں کی اس لیئے بچی والد ہ کے پاس رہے گی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا والد نے دوسری شادی کی ہے۔ اس پر وکیل نے بتایا کہ دوسری شادی کی ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ والدہ نے اِس بچی کے لئے زندگی وقت کردی اور والد نے دوسری شادی کرلی اور کہتے ہیں بچی اسے دیں۔ اس دوران بچی کے دادابھی روسٹرم پرآگئے اور کہا کہ اسلامی قانون کے تحت بچی والد کے پاس رہنی چاہیئے ، بچی جوان ہوگئی ہے اب اس کی شادی کرنی ہے، ہم نے شروع سے ہی بچی کے سرپرہاتھ رکھا ہوا ہے۔ چیف جسٹس کا لڑکی کے دادا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کی بچی ہے اس کاخیال رکھیں، والد نے دوسری شادی کرلی ہے، والد نے پوری زندگی بچی کے لئے قربان کردی یہ بچی کوسزا نہیں ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم اس کیس کودیکھ لیں گے۔بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا جوبعد میں سنایاجائے گا۔ZS
