لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے جامع نورِ اسلام میں تراویح ختمِ قرآن، جامع مسجد کلثوم بشیر کی افتتاحی تقریب اور منصورہ میں علما کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ ماہِ رمضان میں مساجد آباد ہوگئیں اور قرآنِ پاک کی تلاوت سے بہار آگئی. شبِ قدر کی تلاش اور اعتکاف کی عبادات سے مِلتِ اسلامیہ نے اپنی زندگی اور دینی محبت کا عملی اظہار کیا ہے. مِلتِ اسلامیہ رمضان کی عبادت، باہم محبت و الفت، صبر و برداشت اور وحدت کے جذبوں کو اپنالے تو ہر شر و بحران سے نجات مل جائے گی. غلبہ دین کی جدوجہد ہی اہلِ ایمان کا مقصد ہونا چاہئے. حکمران طبقہ نے ہمیشہ آئین، قرآن و سنت کے احکامات سے انحراف کا راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ملک قیامِ پاکستان کے مقاصد کی پٹڑی سے اتر گیا. عوام کو ہی دینی جذبوں کیساتھ ملک و مِلت کی قیادت کے انتخاب میں انقلاب برپا کرنا ہوگا. مِلتِ اسلامیہ کے لیے عیدالفطر شہادتوں بھری ہے اور فلسطین و کشمیر کے مظلوموں کی طرف سے اتحادِ امت کے ذریعے ان کی آزادی کا پیغام ہے.لیاقت بلوچ نے کاٹلنگ (مردان) میں انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر ڈرون کارروائی میں بیگناہ غریب محنت کشوں، خواتین و بچوں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ہائی ویلیو اہداف میں کیا کامیابی ملی. ڈرون کارروائی نااہلی اور ناتجربہ کاری کی نشاندہی ہے. حالات بگڑتے جارہے ہیں لیکن حکمران، پالیسی ساز سدھرنے کے لیے تیار نہیں. بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی سربراہی میں لانگ مارچ، دھرنا پر خودکش دھماکہ تشویشناک اور معمہ ہے. اللہ تعالی نے بڑے نقصان سے محفوظ رکھا.
بلوچستان حکومت اور سکیورٹی ادارے سردار اختر مینگل سے مذاکرات کریں اور مسائل کا حل نکالیں. سردار اختر مینگل کا احتجاج پرامن سیاسی اور جمہوری ہے.لیاقت بلوچ کو فلسطینی رہنما ڈاکٹر خالد قدومی نے عید شہید، عید مبارک کہی. لیاقت بلوچ نے اِس موقع پر کہا کہ عیدالفطر شہادتوں بھری ہے. شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا. شہدا کی عظیم مشن کے لیے قربانیاں رنگ لائیں گی اور آزادی کی صبح ضرور طلوع ہوگی. لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے عوام فلسطین اور کشمیر کے عظیم حریت پسندوں کے ساتھ ہیں. اتحادِ امت ہی مِلتِ اسلامیہ کو بحرانوں سے نکالنے کا واحد ذریعہ ہے. عالمِ اسلام کی قیادت کو بِلاتاخیر سفارتی، سیاسی، انتظامی، عسکری، علم و ٹیکنالوجی کے محاذوں پر مضبوط فیصلے کرنا ہونگے وگرنہ عالمِ کفر ایک ایک ملک کو عدم استحکام کا شکار کرتا جائے گا.