اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرپرسن بی آئی چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز میں بی آئی ایس پی سکل ڈویلپمنٹ ٹیم ، عالمی بینک اور Jazz کے نمائندوں کے ہمراہ ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں بی آئی ایس پی کے کنسلٹنٹ عون ساہی، ہاشو گروپ کے نائب صدر آصف رضا، پاک ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر مسٹر منصور، ورلڈ بینک کی نمائندہ کرن افضل اور موبی لنک جاز کی رابعہ خٹک موجود تھیں۔اجلاس کے دوران سینیٹر روبینہ خالد نے سکلڈ لیبر کی عالمی مانگ کو پورا کرنے کے لیے پاکستان میں ہنر مندی کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان میں ہیومن ریسورس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک باصلاحیت افراد کا ایک بڑا ذخیرہ ہے جو تکنیکی اداروں اور صنعت سے منسلک ہونے کی صورت میں کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ “ہمیں ہنر مند افراد کو تکنیکی اداروں اور صنعتوں سے منسلک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ پاکستان اور بیرون ملک افرادی قوت میں مثر طریقے سے اپنا حصہ ڈال سکیں۔انہوں نے بینظیر ہنرمند پروگرام کے ذریعے بی آئی ایس پی کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جس کے تحت بی آئی ایس پی مستحق خاندانوں کو ہنر کی تربیت فراہم کرے گا۔
اس پروگرام کا مقصد مستحق افراد کو روزگار کے مواقعوں تک رسائی حاصل کرنے اور معاشی بااختیاری حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے جس سے ان کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہو ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی معیار کے سرٹیفیکیشنز بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کو بیرون ملک روزگار کے مواقعوں تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنائیں گیاس طرح ان کی معاشی بہبود میں مزید اضافہ ہوگا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ نرسنگ، ہوم کیئر، مہمان نوازی، ای کامرس اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں سکل ٹریننگ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ “ہمیں یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ کام کرنے کے طریقہ کار، اخلاقیات اور صفائی ستھرائی کو تربیت میں شامل کیا جائے ۔
“چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ بی آئی ایس پی کے ساتھ تعاون کریں تاکہ بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں اور ان کے خاندانوں کی تربیت کے لیے ایک موثر حکمت عملی وضع کی جاسکے ۔ ورلڈ بینک، جاز کے نمائندوں اور دیگر شرکا نے بی آئی ایس پی کے ہنر مندانہ تربیتی اقدام کی تعریف کی اور پروگرام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے منصوبے کے دائرہ کار اور اثرات کو بڑھانے میں اپنے تعاون کا یقین دلایا۔