اسلام آباد(صبا ح نیوز)مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے آج ایک بار پھر کرناٹک کے ایک حراستی مرکز میں قید پاکستانی لڑکی سمیرا اور اس کی چارسالہ بچی کا مسئلہ سینیٹ میں اٹھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 14فروری کو ایشو ایوان میں اٹھایا تھا۔ آج پانچ دن ہو گئے لیکن وزارت خارجہ یا حکومت کی طرف سے سمیرا کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اس وقت عرفان صدیقی کا نام پکار کے کہا کہ وہ ایک اہم مسئلے پر بات کرنا چاہتے تھے، جب ساری اپوزیشن, حکومت اور چیئرمین کے رویے کے خلاف احتجاجا واک آوٹ کر چکی تھی۔ عرفان صدیقی، قائد حزب اختلاف سے اجازت لے کر اکیلے ہاوس میں آ گئے اور کہا کہ ہمیں سب سے پہلے میڈیا سے اظہار یکجہتی کرنا چاہیے جس کی آزادی چھینی جا رہی ہے۔ ان کے مطالبات اور تحفظات کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو دینا چاہئے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میڈیا کے رپورٹرز نے علامتی واک آوٹ کیا لیکن پورے ہاوس کو ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہئے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور کے حراستی مرکز میں پڑی پاکستانی لڑکی سمیرا اور اسکی چار سالہ بچی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ حکومتی بے حسی کا نہایت افسوس ناک مظاہرہ ہے۔ یہ بچی چار سال تک جیل میں رہی اسے کسی نے نہیں پوچھا جیل سے رہائی کے لئے ایک لاکھ جرمانہ بھی بنگلور کے لوگوں نے چندہ دے کر جمع کرایا لیکِن دلی میں موجود سفارتخانہ سویا رہا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ معاملہ سینیٹ میں آنے کے بعد بھی کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، نہ وزیر خارجہ ہاوس میں آئے، نہ سیکرٹری خارجہ نے کچھ بتایا، نہ دفتر خارجہ کے کسی افسر نے اس کا نوٹس لیا نہ دلی میں پاکستانی سفارتخانے سے کوئی بیان جاری ہوا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہاوس کو اس بے حسی کا نوٹس لینا چاہئے۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے یقین دلایا کہ حکومت اس ایشو کا فوری نوٹس لے گی اور ہاوس کو آگاہ کیا جائے گا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے بھی سینیٹر عرفان صدیقی کے مطالبے کی حمایت کی۔ اس پر چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے رولنگ دی کہ وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ، روزانہ کی بنیاد پر سمیرا کے بارے میں اٹھائے گئے اقدامات کی پراگریس رپورٹ سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائیں۔