حکومت کا ریلیف پیکج اصل میں تکلیف پیکج ہے، مسلم لیگ ن


لاہور(صباح نیوز)مسلم لیگ (ن )کے رہنماوں نے کہاہے کہ حکومت کا ریلیف پیکج اصل میں تکلیف پیکج ہے، جھوٹے الزامات لگانے والے شفافیت کا دعوی کرتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ اور مصدق ملک نے ماڈل ٹاون میں میڈیا سے گفتگو کی، سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے کہ مزید حکمرانی کرسکے اس لیے نئے مینڈیٹ کا حصول ناگزیر ہوچکا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ای وی ایم جو دنیا کے صرف دو ڈھائی ملکوں میں استعمال ہوئی وہاں کی آباد ایک کروڑ سے بھی زیادہ نہیں ہے جبکہ بڑے جمہوری ممالک میں ای وی ایم کا استعمال نہیں ہوتا اس لیے گزشتہ انتخابات میں حکومت کے پاس آر ٹی ایس اور اب ای وی ایم کا بٹن ہاتھ میں ہوگا۔

سعد رفیق نے کہا کہ آئین میں درج ہے کہ صدر مملکت آرڈیننس اس وقت جاری کرسکتے ہیں جب قانون سازی کے لیے حالات سازگار نہ ہوں تب نظام حکومت کا تسلسل برقرار رہے اس لیے آرڈیننس جاری کیا جاتا ہے لیکن ملک میں ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کے ضمنی انتخابات کے بعد مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوگیا کہ یہ ووٹ چور حکمران ہیں۔

ن لیگی رہنماء نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور سیاسی جماعتیں دن دھاڑے ووٹ چوری نہیں ہونے دیں گے اور نیب ترمیمی آرڈیننس سے ثابت ہوگیا کہ یہ تو ساری دال ہی کالی نکلی ہے۔

سعد رفیق نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں حکومت کا فلسفہ ہے کہ خود کسی کے ہاتھ نہ آ اور سیاسی مخالفین کو ہاتھ سے جانے نہیں دو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی بھی ریاستی ادارہ حکومت کے شر سے محفوظ نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) نے حکومت کے خلاف ایک روڈ میپ بنا لیا ہے جبکہ حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپنا فیصلہ کرچکی ہے۔

سعد رفیق نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں حکومت کی ناکامی سے متعلق کہا کہ ہم بھرپور انداز میں احتجاج کریں گے، قیمتوں کو کم کرنا اور اس میں توازن برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ انہیں تسلیم کر لینا چاہیے کہ جو مینڈیٹ انہیں ملا یا دلوایا گیا تھا، کام نہیں کرسکا تو نظام فیل ہوگیا ہے۔

سعد رفیق نے حکومتی صفوں میں شامل سمجھدار لوگوں کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ عمران خان کو نئے انتخابات پر آمادہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ نظام ریاست چلانا موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے اس لیے نئے مینڈیٹ کا حصول ناگزیر ہوچکا ہے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مختلف اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کہا کرتے تھے کہ مہنگائی ہوتی تو حکمران چور ہوتے ہیں، اب عمران خان کے دور اقتدار میں مہنگائی اپنے عروج پر اس لیے حکومت چور، ڈاکو کی سطح سے اوپر نکل گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ دو حکومتوں نے اتنے قرضے نہیں لیے جتنے انہوں نے 3 برس میں لے لیے لیکن اس پر بھی احساس نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ریلیف پیکج دینے کے بعد رات کو پیٹرول اور صبح بجلی کی قیمت بڑھا دیتے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک ماہ میں تین مرتبہ بجلی اور تییل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہو۔

ایاز صادق نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 دراصل اپنے، اپنے خاندان اور وزرا کے لیے بنایا جنہیں کسی بھی صورت میں نیب احتساب کے دائرے میں نہیں لا سکتا۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کے تحت وزیراعظم، وزرا کو ہر قسم کا استثنی حاصل ہوگا، ترمیمی آرڈیننس کا مقصد یہ ہے کہ خود ایڈونس میں احتساب سے خلاصی حاصل کرلی جائے اور دوسرا نہ بخشا جائے۔

خواجہ سعد رفیق نے دوران گفتگو کہا کہ اس وقت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ عام آدمی کی دو وقت کی روٹی ملنا مشکل ہوچکا، ریلیف پیکج تکلیف پیکج ہے، مہنگائی سے لوگ بد حال ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عارف علوی اس وقت ایک انگھوٹا چھاپ صدر بن گئے ہیں۔

ہمارے پاس ووٹ ہوتے تو عارف علوی کا محاسبہ کرتے۔ نیب کا یہ رونا روتے تھے ساری دال کالی نکلی، مخالفین کو پھانسو اور خود کو قابو نہ آنے دو۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا پارلیمنٹ کی بے توقیری کی جارہی ہے، پاکستان کا کوئی ریاستی ادارہ ان کے شر سے نہیں بچا۔ ن لیگ نے روڈ میپ بنالیا ہے، مہنگائی کے خلاف ماتم کریں گے اور مطالبہ کریں گے قیمتیں کم کریں۔

ن لیگی رہنما ایاز صادق نے کہا اس گورنمنٹ کو استعفی دے کر نئے الیکشن کی طرف جانا چاہیے، بڑھتی قیمتوں کے بعد ایک ہی چیز سامنے آتی ہے جب قیمتیں اوپر جاتی ہیں تو حکمران چور ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا ایک مہینے بجلی اور تیل کی قیمت بار بار بڑھا رہے ہیں، نیب آرڈینیس میں وزیر اعظم، وزرا ، وزیر اعلی کو پوچھا نہیں جاسکتا۔ الیکشن ریفارمز کو غلط طریقے سے کررہے ہیں