اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایل سیز نہ کھلنے کی کوئی شکایت نہیں ملی، کسی بھی غیر ملکی کمپنی کو منافع باہر لے جانے کو نہیں روکا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کرنسی پر کوئی دباو نہیں ہے،ایکسپورٹ کی تمام فنانسنگ ایگزم بینک کے ذریعے ہوگی، اسلام آباد میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا،
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے پوچھا کہ ایگزم بینک کا دو سال سے سی ای او ہی نہیں اس کا مستقبل کیا ہوگا، ایکسپورٹ ری فنانسنگ کیلئے لوگ مجھے فون کررہے ہیں، ایگزم بینک سی ای او نہ ہونے سے ایکسپورٹرز کو جواب ہی نہیں دے رہا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اگلے دو سے تین سال میں ایگزم بینک برآمدات بڑھانے میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ ایگزم بینک کا بورڈ دو سال بعد بنایا گیا ہے، ایگزم بینک کے حالات انتہائی خراب ہیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کیلئے انفورسمنٹ لازمی ہے، اس وقت مہنگائی میں کمی آچکی، عالمی سطح پر بھی مہنگائی کم ہوئی ہے، عام آدمی تک مہنگائی میں کمی کا فائدہ پہنچانے کیلئے پرائس مانیٹرنگ کمیٹیوں کو مزید فعال کریں گے، صنعتوں کیلئے ابھی حالات مشکل ہیں، ملک میں مہنگائی کی صورتحال کو دیکھنا اہم ہے، ای سی سی ہر ماہ مہنگائی کا جائزہ لے گی، حکومتی اقدامات کا فائدہ عام آدمی تک پہنچنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پروگرام پر مکمل طور پر کار بند ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مستحکم گروتھ آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام 3 سال کا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مستحکم گروتھ آتی ہے، آج سے3 سال قبل گروتھ کا ایکسیلیٹر دبایا گیا تھا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ گروتھ کا ایکسیلیٹر دبانے کے بعد بیلنس آف پیمنٹ کا دباو بڑھ گیا تھا، ہم پر جتنا مرضی دبا آئے، ایکسیلیٹر نہیں دبائیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایل سیز نہ کھلنے کی کوئی شکایت نہیں ملی، کسی بھی غیر ملکی کمپنی کو منافع باہر لے جانے کو نہیں روکا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کرنسی پر کوئی دباو نہیں ہے۔ ایکسپورٹ کی تمام فنانسنگ ایگزم بینک کے ذریعے ہوگی، آئندہ دو سال میں ایگزم بینک کو مکمل فعال کردیں گے،
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے معاشی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مئی 2023 میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی، ایکسچینچ ریٹ اور عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے ماضی میں مہنگائی بڑھی، جون 2022 میں شرح سود 22 فیصد تھی، شرح سود 9 پوائنٹس کمی کے بعد اس وقت 13 فیصد پر ہے۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس وقت بھی شرح سود زیادہ ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ میڈیم ٹرم مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک لانے کا ہدف ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی قابو کرنے کیلئے سخت پالیسی اختیار کی، اس کے بعد مہنگائی کم ہوئی تو شرح سود کو کم کیا گیا، ہمارے خیال میں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں اتار چڑھا رہے گا، آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی رسک برقرار رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 17 ارب ڈالر سے زائد تھا، اس وقت کرنٹ اکاونٹ سرپلس ہے، اس وقت ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، ہر ماہ 3 ارب ڈالر ترسیلات زر آرہے ہیں، امید ہے رواں سال ترسیلات زر 35 ارب ڈالر سے زیادہ رہیں گی، ایکسچینج ریٹ کو کنٹرول نہیں کیا یہ مارکیٹ فیصلہ کرتی ہے۔جمیل احمد کا کہنا ہے کہ ملکی برآمدات میں 10 سے 12 فیصداضافہ ہوا ہے، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی سے بھی زرمبادلہ کے ذخائر کو استحکام ملا، گزشتہ 6 ماہ سے ایل سی کھولنے میں رکاوٹ کی کوئی شکایت نہیں آئی۔