لاہور (صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کرم میں ڈپٹی کمشنر اور مذاکراتی ٹیم پر حملہ کو بڑی سازش اور امن معاہدہ کو سبوتاژ کرنے کی واردات قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور کہا کہ کرم ضلع کے سنی شیعہ امن کے قیام پر متفق ہیں. سازشی اور امن دشمن مافیا انسان دشمن اقدامات کررہا ہے. حکومت امن دشمنوں کے حملہ کے جواب میں امن کے قیام کو یقینی بنائیں اور کسی طور امن کی بحالی سے دستبردار نہ ہو. کرم ضلع کے سنی شیعہ مشران امن معاہدہ کو سبوتاژ کرنے کی واردات کو اپنے اتحاد سے ناکام بنائیں. ملی یکجہتی کونسل کے تحت 6 جنوری کو لاہور میں مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مرکزی قائدین کرم (خیبرپختونخوا) اور بلوچستان میں امن کے قیام کے لیے مشاورت سے لائحہ عمل طے کریں گے. بدامنی سے متاثرہ علاقوں کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا.
لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی سیاسی مشاورتی اجلاس میں کہا کہ سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے سیاسی جماعتوں کا کارگر ہتھیار مذاکرات ہی ہوتے ہیں. مذاکرات کی کامیابی کے لیے خلوصِ نیت، ہر طرح کے دبا سے آزاد قومی جذبہ، فریقین کا غلطیوں کو تسلیم کرنا اور آئین کی پابندی کے عزم و عہد کیساتھ کیے گئے مذاکرات ملک و ملت کے لیے بڑی نعمت ثابت ہونگے. پارلیمنٹ میں نمائندہ حکومتی اتحادی اور پی ٹی آئی اتحادی جماعتوں کے درمیان مذاکرات یاس و امید کی فضا میں چل رہے ہیں. گرینڈ قومی سیاسی مذاکرات کیلیے سپیکر قومی اسمبلی کی سہولت کاری کے مذاکرات کو بنیاد بنایا جائے. تمام قومی سیاسی جمہوری قیادت کا قومی ترجیحات پر متفق ہونے سے پائیدار سیاسی استحکام آئے گا اور سول، ملٹری اسٹیبلشمنٹ واپس اپنے آئینی حدود اور قومی غیرجانبدارانہ کردار کے ٹریک پر آئیں گے.لیاقت بلوچ نے بیرون ملک پاکستانیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کی آزادی سے ہی موجودہ آزاد مسلم ممالک کی آزادی محفوظ رہے گی.
فلسطین اور جموں و کشمیر پر ناجائز قابض قوتیں مسلم ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرتی رہیں گی. پاکستان، ایران، افغانستان خطہ میں بڑھتے خطرات کا مقابلہ باہم اتحاد سے کرسکتے ہیں. اِسی طرح مشرقِ وسطی کی بگڑتی صورتِ حال میں ترکی، سعودی عرب، ایران، عراق اور شام کو خطے میں بڑھتے خطرات کے مقابلہ کے لیے باھم اتحاد کرنا ہوگا. عالمِ اسلام کے مسائل اور خطرات سے نجات کا ایک ہی علاج اتحادِ امت ہے. لیاقت بلوچ نے اس موقع پر قاضی حسین احمد مرحوم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قاضی صاحب اتحادِ امت کے داعی اور آخری سانس تک پوری امت میں ‘دردِ مشترک قدرِ مشترک’ کا جذبہ بیدار کرنے کی جدوجہد کرتے رہے. مرحوم اسلام، پاکستان اور اتحادِ امت کے جذبوں سے سرشار اور علامہ اقبال و مولانا مودودی علیہ الرحمہ کی حریتِ فکر کے زبردست شیدائی تھے