امریکہ کیساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں، انفرادی حیثیت میں دیئے گئے کسی کے بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتے،ترجمان دفتر خارجہ


اسلام آباد (صباح نیوز) دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ  اسلام آباد واشنگٹن کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں  ہے ، انفرادی حیثیت میں دیئے گئے کسی کے بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتے، افغانستان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ سکیورٹی، تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں ۔

جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ  پاکستان کی سفارت کاری کے لئے 2024 ایک سرگرم سال تھا، بیلا روس، چین، آذر بائیجان، روس، سعودی عرب، ترکیہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے ساتھ اچھی انڈر اسٹینڈنگ بنی، وزیر خارجہ نے بیلجیئم ، مصر، ایران، سعودی عرب، برطانیہ اور دیگر ممالک کے دورے کئے، وزیر اعظم اور صدر نے بھی 2024 میں مختلف ممالک کے دورے کئے۔ انہوںنے کہا کہ  افغانستان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ سکیورٹی، تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں ملائیشیا، روس، سعودی عرب اور دیگر ممالک کے وفد پاکستان آئے، اس سال خطے اور دنیا بھر میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوئیں، تبدیلیوں کے باوجود باہمی مفادات کے پیش نظر مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے بنائے، امریکہ کے ساتھ اپنے انگیجمنٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم یورپ میں اپنے پارٹنرز کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، یورپی یونین نے پی آئی اے سے پابندی ہٹائی ، پاکستان پی آئی اے پروازوں سے پابندی ہٹانے کے لئے یورپی یونین کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ سال 2024 کا آغاز ملٹری حملوں سے ہوا، اپریل میں دونوں ممالک کے درمیان انگیجمنٹ ہوئی، افغانستان کے ساتھ بارڈر پر مسائل رہے، ہم افغانستان حکام کے ساتھ رابطے میں رہیں، چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ سکیورٹی تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں۔

 پاک امریکہ  تعلقات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد واشنگٹن کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے۔رچرڈ گرنیل کے ٹوئٹس اور اس کے بیانات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ باہمی عزت اور مفادات کی بنیاد پر مثبت تعلقات کا خواہاں ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ بھی اس بات کا خیال رکھے گا، کسی ایک شخص کے بیانات پر میں کوئی رائے نہیں دے سکتی، امریکی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔