بانی تحریک انصاف کی کال پر آج سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جا رہی ہے۔ ابھی تک اس سول نافرمانی کی تحریک کے مکمل خدو خال سامنے نہیں آئے۔ پہلے مرحلہ میں صرف اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ پیسے پاکستان نہ بھیجیں۔ اوورسیز پاکستانیوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان کو ترسیلات زر بھیجنا بند کر دیں۔
اگر بند نہ کر سکیں تو کم از کم محدود کر دیں۔ اب فائنل کال کے بعد یہ دیکھنا ہے کہ اس سول نافرمانی کی کال کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں۔ کیا یہ کال بانی تحریک انصاف کی مشکلات میں کمی کر سکے گی۔ کیا اس کال کی وجہ سے ان کی رہائی ممکن ہو سکے گی۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ سول نافرمانی کی اس کال میں ابھی تک تحریک انصاف پاکستان کو کوئی ہدایات نہیں دی گئی ہیں۔ خود کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ان کو اس سول نافرمانی کی تحریک کے حوالے سے بانی تحریک انصاف کی ابھی تک کوئی ہدایات نہیں ملی ہیں۔ ان کو نہیں پتہ کہ اس سول نافرمانی کی تحریک میں انھیں کیا کرنا ہے۔ اسی طرح پورے ملک کی تحریک انصاف کے لیے بھی اس سول نافرمانی کی تحریک میں کوئی ہدایات نہیں ہیں۔ ابھی تک کی واحد ہدایت اوورسیز پاکستانیوں کو دی گئی ہے کہ وہ پاکستان کو ترسیلات بھیجنا بند کر دیں۔ اگر بند نہیں کر سکتے تو محدود کر دیں۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا بیرون ملک مقیم پاکستانی بانی تحریک انصاف کے کہنے پر ترسیلات بھیجنا بند کر سکتے ہیں۔ پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات، کویت سے آتی ہیں۔ جہاں لاکھوں پاکستانی کام کر رہے ہیں۔ اس کے بعد امریکا اور برطانیہ کا نمبر آتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو کل ترسیلات کا 24فیصد تو صرف سعودی عرب سے آتا ہے۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر ہے اور پھر باقی عرب ممالک ہیں۔ اس کے بعد برطانیہ اور امریکا ہیں۔کیا سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں موجود پاکستانی ترسیلات بھیجنا بند کر سکتے ہیں؟ کیا وہ اپنی ترسیلات محدود کر سکتے ہیں؟ میں سمجھتا ہوں بالکل نہیں۔
عرب ممالک میں موجود پاکستانی اپنے گھروں کے واحد کفیل ہیں۔ ان کے پورے گھر اور خاندان کا واحد ذریعہ معاش ان کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم ہیں۔ ان میں سے اکثر نے اپنی فیملی ساتھ نہیں رکھی ہوئی ہے۔ بلکہ وہ اکیلے وہاں کام کرتے ہیں اور وہاں سے ہر مہینے پیسے بھیجتے ہیں۔ جس سے ان کے گھر اور خاندان کا خرچہ چلتا ہے۔
بچوں کی فیس ادا ہوتی ہے، گھر کا کرایہ ادا ہوتا ہے، ماں کی دوائی آتی ہے، غرض کہ زندہ رہنے کا ہر خرچہ اس کے بھیجے ہوئے پیسوں سے ادا ہوتا ہے۔ اگر وہ بانی تحریک انصاف کے کہنے پر پیسے بھیجنا بند کر دیں گے تو ان کے گھر والے تو گزارہ کیسے کریں گے؟ ان کے پاس تو روز مرہ زندگی گزارنے کے لیے پیسے ہی نہیں ہونگے، وہ گھریلو اخراجات کیسے پورا کریں گے۔ اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بالخصوص سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں کام کرنے والے ترسیلات زر بند کر سکتے ہیں، کم کر سکتے ہیں، محدود کر سکتے ہیں، وہ جو کماتے ہیں پاکستان بھیجتے ہیں، ان کے سیونگ اکاؤنٹ بھی پاکستان میں ہیں۔ ان کو پتہ ہے کئی سال کام کرنے کے باوجود وہ کسی دن بھی واپس آسکتے ہیں۔
ان کا ویزہ ختم ہو سکتا ہے، کفیل ناراض ہو سکتا ہے۔ اس لیے پیسے پاکستان میں ہی رکھنے ہیں۔ وہ کئی سال کام کرنے کے بعد بھی خود کو وہاں کا رہائشی نہیں بنا سکتے۔ اس لیے ان کو علم ہوتا ہے کہ جتنے مرضی سال کام کر لیں واپس پاکستان ہی آنا ہے۔ وہ وہاں پیسے رکھنے کے متحمل ہی نہیں ہو سکتے۔ اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ وہ تحریک انصاف کی سول نافرمانی کی کال کو کامیاب کر سکتے ہیں۔ ہمیں ان کی مجبوریوں کو سمجھنا ہوگا۔ویسے بھی سارے لوگ تو پی ٹی آئی کے حامی نہیں ہیں۔
یہ درست ہے کہ برطانیہ اور امریکا سے محدود پیمانے پر ترسیلات زر کم ہو سکتی ہیں۔ لیکن وہاں بھی دیکھنا ہوگا کہ کتنی کم ہو سکتی ہیں۔ جو لوگ وہاں بھی گئے ہوئے ہیں اور ان کے خاندان یہاں پاکستان میں ہیں‘ پیسے بھیجنا ان کی مجبوری ہے۔ وہ نہیں روک سکتے۔ باقی کون پیسے بھیجتا ہے ۔ جو خاندان کے ساتھ وہاں شفٹ ہو گئے ہیں‘ وہ یہاں پلاٹ تو خریدتے ہیں لیکن کوئی باقاعدہ پیسے نہیں بھیجتے۔ سال میں ایک دفعہ جب آتے ہیں تو رشتہ داروں کو تحفہ دیتے ہیں لیکن کوئی باقاعدہ زر نہیں بھیجتے۔امریکا‘ برطانیہ اور یورپ میں مقیم پاکستانی بھی سارے کے سارے عمر انڈوز نہیں ہیں۔
اس لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کوئی حکومت پاکستان یا ریاست پاکستان کو پیسے نہیں بھیجتے، وہ کوئی پاکستان کو چندہ نہیں دیتے۔ وہ اپنے گھر والوں کو پیسے بھیجتے ہیں اور پیسے بھیجنے کے لیے بینکنگ چینل استعمال کر تے ہیں۔ اس لیے حکومت پاکستان اور ریاست پاکستان کو زر مبادلہ مل جاتا ہے اور وہ یہاں مقامی کرنسی میں رقم ادا کر دیتی ہے۔ حکومت پاکستان نے اس ضمن میں بیرون ملک پاکستانیوں کے پیسے بھیجنے کے عمل کو آسان بنانے کے لیے بھی بہت کام کیا ہے لیکن پھر بھی یہ پیسے پاکستان کو نہیں بھیجے جاتے۔ یہ یاد رکھیں۔
پاکستان نے فیٹف سے نکلنے کے لیے حوالہ ہنڈی کو روکنے پر بہت کام کیا اور اب بھی ملک میں حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ بانی تحریک انصاف کی اس سول نافرمانی کی کال کے بعد ملک میں حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کر نے کی ضرورت ہے۔ہم پیسے بھیجنے کے غیر قانونی راستے بند کر دیں گے تو وہ قانونی راستوں سے پیسے بھیجنے پر مجبور ہو جائیں گے اور سول نافرمانی کی کال کو ناکام بنانے کا یہی واحد طریقہ ہے۔ اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ بانی تحریک انصاف نے یہ کال کیوں دی۔ کیا وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان معاشی طور پر مشکلات کا شکار ہو جائے۔ میں سمجھتا ہوں وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان معاشی طور پر دیوالیہ ہو جائے تا کہ اسٹبلشمنٹ انھیں واپس لانے پر مجبور ہو جائے۔ وہ پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کو مجبور کرنے کے لیے پاکستان کو معاشی طور پر دیوالیہ کرنا چاہتے ہیں۔
اسی لیے جب پاکستان کو آئی ایم ایف کے پیکیج کی شدید ضرورت تھی اور سب کو پتہ تھا کہ اگر آئی ایم ایف سے پیکیج نہ ملا تو پاکستان معاشی طور پر دیوالیہ ہو جائے گا تو تحریک انصاف نے آئی ایم ایف کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دھرنا دیا ہوا تھا کہ پاکستان کو پیکیج نہ دیا جائے۔ اسی طرح جہاں بھی پاکستان کو کوئی فائدہ ہونے لگے تحریک انصاف پوری کوشش کرتی ہے کہ اس فائدہ کو روکا جائے۔ اب وہ کتنے ناکام ہوئے ہیں کتنے کامیاب یہ الگ سوال ہے۔ لیکن ان کی کوشش سب کے سامنے ہیں۔ وہ پاکستان میں بھی عدم استحکام اسی لیے رکھتے ہیں تا کہ معیشت نہ سنبھل سکے۔ یہ سول نافرمانی کی تحریک بھی اسی مقاصد کے لیے ہے۔
بشکریہ روزنامہ ایکسپریس