کرا چی (صباح نیوز )وفاق ایوانہا ئے تجارت وصنعت پاکستان ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو ایک بڑے سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک (STP) کی فوری ضرورت ہے؛ تاکہ آئی ٹی اور آئی ٹی پر مبنی سروسز کی ایکسپورٹ کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کراچی شہر کا دیرینہ مطالبہ ہے کیونکہ کراچی آئی ٹی برآمدات میں اپنے پوٹینشل کو حاصل کرنے اور آئی ٹی صنعت میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے بنیادی انفرا سٹر کچرکے چیلنجوں سے نبرد آزما ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (PSEB) کے سی ای او ابوبکر نے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا تاکہ ملک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے آئی ٹی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کو سہولیات فراہم کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے فیڈریشن کے موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان کو اپنی ایکسپورٹ باسکٹ کو متنوع بنانے اور وسعت دینے کی ضرورت ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ہی وہ صنعت ہے کہ جو پاکستان کے لیے کم سے کم وقت میں نتائج دے سکتی ہے۔ مزید برآں، آئی ٹی انڈسٹری پاکستان کی وہ واحد صنعت ہے جو اپنی ایکسپورٹ میں ایکسپونینشل گروتھ حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی اور سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن (SHEC) نے مشترکہ طور پر ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کے لیے سرمایہ کاری فراہم کرنے اور انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کے لیے پاکستان میں اپنی نوعیت کے پہلے اسٹارٹ اپ شوکیس آرگنائز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں پاکستان سافٹ ویئر ہاسز ایسوسی ایشن (P@SHA) اور PSEB کا بھی مکمل تعاون حاصل ہوگا۔ثاقب فیاض مگوں نے زور دیا کہ ایف پی سی سی آئی اور آئی ٹی انڈسٹری کو وفاقی بجٹ 2025-26 کے ذریعے میکرو اکنامک فریم ورک کے تحت پالیسی اصلاحات متعارف کروانے کے لیے اپنی بجٹ تجاویز اور پالیسی وکالت کی کوششوں کو یکجا کر نا چاہیے۔
نائب صدر ایف پی سی سی آئی امان پراچہ نے تجویز پیش کی کہ PSEB کو آئی ٹی انڈسٹری کے بارے میں پاکستان کے روایتی کاروباری گروپوں کو آگاہی دینے کے لیے ایک ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ آگے آنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے روایتی کاروباروں سے ہٹ کر آئی ٹی انڈسٹری میں قدم رکھنے کے لیے تیار ہیں؛ لیکن اس کے لیے حکومت کو ایک سہولت مندانہ پالیسی فریم ورک، پالیسیوں میں وضاحت اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔سابق چیئرمین P@SHA اور سینئر ممبر FPCCI زوہیب خان نے FPCCI کی IT سے متعلقہ مرکزی ا سٹینڈنگ کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ فیدریشن کی بزنس کونسلز اور PSEB کے درمیان اشترک کار کی تجویز پیش کی۔
انہو ں نے مزید کہا کہ PSEB اور FPCCI کو ایک جوائنٹ ورکنگ گروپ کی ضرورت ہے جس کے مقاصد: (i) آئی ٹی انڈسٹر ی اور کا روباری برادری کے مابین انویسمنٹ اور مشترکہ منصوبوں کے لیے میچ میکنگ کرنا (ii) امریکہ، یورپ، مڈل ایسٹ اور دیگر اہم ایکسپورٹ ما رکیٹس میں آئی ٹی ایکسپورٹ کے لیے مواقع تلاش کرنا (iii) جینوائن آئی ٹی ایکسپورٹرز، آئی ٹی سروس فراہم کرنے والوں، نمائش کنندگان اور پروفیشنل افراد کے لیے غیر ملکی سفارت خانوں کو فوری ویزا جاری کرنے کی سفارشات کرنا (iv) سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارکس(STPs) اور اسپیشل ٹیکنالوجی زونز (STZs) کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہوں گے۔PSEB کے سی ای او ابوبکر نے آئی ٹی کمپنیوں کو رعایتی کرایوں اور دیگر خدمات کے ساتھ کراچی میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کے قیام کے ایف پی سی سی آئی کے اصولی مطالبے سے اتفاق کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کراچی میں ایک بڑےSTP کے قیام کے لیے پر عزم ہیں؛ تاکہ کراچی کی بڑی، نوجوان، ہنر مند اور قابل افرادی قوت کو پلیٹ فارم مہیا کیا جا سکے۔سی ای او PSEB نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بین الاقوامی سطح پر آئی ٹی کمپنیاں بڑے کاروباری اور کارپوریٹ گروپس کی ملکیت ہو تی ہیں؛کیونکہ اس سے فنڈز کی تیزی سے فراہمی اور ان کمپنیوں کی توسیع ممکن ہو پاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری میں بھی پرائیویٹ سیکٹر اور ڈومیسٹک سرمایہ کاری لانے کی ضرورت ہے۔