سپریم کورٹ میں عمران خان کواڈیالہ جیل سے خیبر پختونخوا جیل میں منتقل کرنے کے حوالہ سے دائر درخواست 20ہزارروپے جرمانے کے ساتھ خارج

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کواڈیالہ جیل راولپنڈی سے خیبر پختونخوا جیل میں منتقل کرنے کے حوالہ سے عام شہری محمد قیوم خان کی جانب سے دائر درخواست 20ہزارروپے جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔ جبکہ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کیا اختیار ہے کہ کہیں کہ کس شخص کوکس جیل میں رکھیں،

کیابانی پی ٹی آئی نے آپ کو کہا ہے کہ درخواست دائر کریں۔جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ درخواست گزار پارلیمنٹ میں آجائیں پھر پاکستان کے لوگوں کے لئے سوچیں، یہ انفرادی مسئلہ ہے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کوئی قیدی جانا چاہے یا نہ جانا چاہے اُس کودوسری جگہ منتقل کردیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پرمشتمل7رکنی بینچ نے منگل کے روز سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کواڈیالہ جیل راولپنڈی سے خیبر پختونخوا جیل میں منتقل کرنے کے حوالہ سے دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست محمد قیوم خان نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

درخواست گزارنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکردلائل دیئے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کیا اختیار ہے کہ کہیں کہ کس شخص کوکس جیل میں رکھیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ کوئی قیدی جانا چاہے یا نہ جانا چاہے اُس کودوسری جگہ منتقل کردیں۔ جسٹس امین الدین خان کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیا بانی پی ٹی آئی نے آپ کو کہا ہے کہ درخواست دائر کریں۔

جسٹس امین الدین خان کادرخواست گزار کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ ہمیں مطمئن نہ کرسکے توعدالت کاوقت ضائع کرنے پر ہم آپ کوجرمانہ کریں گے۔ جسٹس محمد علی مظہر کادرخواست گزار کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کوئی مسئلہ ہوگا تو خود درخواست دے دیں گے، بانی پی ٹی آئی کے تین وکلاء آج بھی عدالت میں تھے کسی وکیل نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھاکہ ہر قیدی کے اہلخانہ یا وہ خود ایسی درخواستیں دے سکتے ہیں۔درخواست گزار کاکہنا تھا کہ یہ قومی مسئلہ ہے کسی کی ذات کا نہیں۔اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں آجائیں پھر پاکستان کے لوگوں کے لئے سوچیں، یہ انفرادی مسئلہ ہے۔ عدالت نے بے بنیاد درخواست دائر کرنے پر درخواست گزارپر 20ہزارروپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست خارج کردی۔