بھارتی لوک سبھا میں مسلمانوں کی وقف جائیدادوں سے متعلق متنازع ترمیمی بل منظور

نئی دہلی(صباح نیوز) بھارت میں مسلمانوں کی کھربوں روپے کی وقف املاک کو ہڑپنے کے لیے مودی حکومت نے وقف ترمیمی بل لوک سبھا سے منظور کروا لیا۔جس سے مودی حکومت کو وقف بورڈ میں مداخلت کا اختیار مل گیا۔بھارتی لوک سبھا نے متنازع وقف ترمیمی بل منظور کر لیا جس کی کانگریس ارکان کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی۔مسلم مخالف متنازع بل کواب ایوان بالا راجیہ سبھا میں پیش کیا جائیگا جہاں بل کی منظوری کے لیے 236اراکین میں سے119اراکین کی حمایت درکارہوگی۔

کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے وقف ترمیمی بل کو آئین پر حملہ قراردیتے ہوئے کہا مودی حکومت ملک کو کھائی میں گھسیٹ رہی ہے جب کہ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے بل کی کاپی پھاڑ ڈالی اور کہا وہ گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑتے ہیں، وقف بل آرٹیکل 25، 26کی خلاف ورزی  اور مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔وقف ترمیمی بل 2025 ء کی متنازع ترامیم میں غیر مسلم کو وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر بنانے، ریاستی حکومتوں کو اپنے وقف بورڈ میں کم از کم 2 غیر مسلم ارکان شامل کرنے اور ضلعی کلیکٹر کو متنازع جائیدادوں پر فیصلہ دینے کا اختیار دینا شامل ہیں۔لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور ان کے جائیداد کے حقوق کو غصب کرنا ہے۔

بی جے پی اور اتحادیوں کا آئین پر یہ حملہ مسلمانوں پر حملہ ہے، بل مستقبل میں دوسری برادریوں کو نشانہ بنانے کی بھی مثال بنے گا۔اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے ریاست تامل ناڈوکے وزیراعلی اورڈی ایم کے رہنما ایم کیاسٹالن نے بل کی شدید مذمت کی اور وقف ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ڈی ایم کے وقف ترمیمی بل کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیگی، ترمیمی بل وقف بورڈ کی خود مختاری کے خلاف ہے، اس سے اقلیتی مسلم آبادی کو خطرہ لاحق ہے۔دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسونل لا بورڈ کی جانب سے  بل کے خلاف آندھرا پردیش میں دھرنا دیا جا رہا ہے۔