قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے کرپشن پر پانچویں بار بھی مطلوبہ معلومات نہ دینے پر معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا


اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے ریلوے میں ہونے والی کرپشن پر پانچویں بار بھی مطلوبہ معلومات نہ دینے پر معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا ۔وزارت ریلوے کی جانب سے سینیٹ کمیٹی کو مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا ، سینیٹر شہادت اعوان نے وزارت کے اعدادو شمار میں تضاد کامعاملہ بھی اٹھا دیا۔

پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین سینیٹر جام سیف اللہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا ۔کمیٹی میں ریلوے میں ہونے والے کرپشن کا ایجنڈا زیر غور آیا۔آئی جی ریلوے پولیس نے بتایا کہ 2019 سے 2023 تک کا ریکارڈ ہم سے مانگا گیا ،ہم سے ریلوے میں چوری اور کرپشن کی معلومات مانگی گئ،اس میں دی گ معلومات کی تعداد الگ تھی،پھر ہم سے 2019 سے 2024 تک مختلف معلومات مانگی گئ،اس دوران 21 کروڑ 25 لاکھ کی ہماری پراپرٹی لاس ہوئی،ہم نے ساری معلومات تین دن قبل منسٹری کو دی،۔سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ کمیٹی کو یہ معلومات 3 دن پہلے نہ ملنا ریلوے منسٹری کی غلطی ہے،آج جو آئی جی ریلوے نے چوتھا کاغذ پکڑا دیا،مجھے کمیٹی گائیڈ کرے کہ ہم کونسا ریلوے پولیس کا کاغذ مان لیں؟۔

سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ چوری کے کیسز پوچھا گیا کہ کون سے کیسز کہاں پر کئے،نہیں بتایا گیا،کمیٹی کی ہدایات پر پانچویں دفعہ کیوں نہیں عملدرآمد کیا جارہا،اگر عملدرآمد نہیں ہوتا تو اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے،حکومت کے خزانے کو بھی نقصان ہے،یہ بتادیں آج تک ریلوے کی کتنی چوری ہوئی ہے؟ جو کچھ یہاں پر دیا گیا، وہ آپس میں متضاد تھا،جس جس نے ریکارڈ دیا وہ میرے پاس ہے،منسٹری عملدرآمد نہیں کرنا چاہتی،آپ کو گنتی بھی نہیں آتی؟ ریکارڈ پورا کیوں نہیں دیتے؟674 آڈٹ پیراز آپ کے پینڈنگ پڑے ہوئے ہیں، ریکارڈ کمیٹی کو کیوں نہیں دیا گیا انہوں نے بتایا ہے کہ 576 کیس پینڈنگ ہیں۔

سی ای او کو نگران دور میں چارج دیا گیا، کوئی بھی اس ادارے کے ساتھ مخلص نہیں،چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ کمیٹی کو جان بوجھ کر معلومات نہیں دی جارہی آپ کو کہا تھا جنہوں نے غلط معلومات دی ہے اس پر ایکشن لیں، سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ میں تو اپنی آنکھ میں دھول نہیں جھونکنے دوں گا، کوئی ایڈوائزر یا منسٹر ہوتا تو دیکھتا کہ وزارت کس طریقے سے چل رہی ہے اعداد و شمار کس نے غلط دیئے تھے؟ 9 نومبر کو کوئٹہ اسٹیشن پر دھماکہ ہوا، کیا ہمارا کوئی وزیر ، سی ای او ریلوے اور چیئرمین ریلوے جنازے میں گئے؟ یہ قابل مذمت بات ہے۔کمیٹی نے ریلوے میں ہونے والی کرپشن سے متعلق معلومات کمیٹی کو نہ دینے پر معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا ۔