آزاد کشمیر میں عوامی احتجاج جاری ، مذاکرات ناکام

مظفرآباد(صباح نیوز) آزاد کشمیر میں عوامی احتجاج سے، ریاستی نظام مکمل طور پرمفلوج ہو کر رہ گیا ہے ۔ وزیراعظم اسلام آباد چلے گئے ،وزراء کی مذاکراتی کمیٹی کے ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کا ایک اور دور ناکام ہوگیا تاہم حکومت نے فوری طور پر ایک مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے اسیران کو رہا کردیا جملہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ صاحبان کو ہدایت کی کہ وہ ڈسٹرکٹ جج صاحبان کوفوری لیٹر لکھ کر پیس فل اسمبلی پبلک آرڈرآرڈیننس کے تحت گرفتار تمام اسیران کورہا کرے جس کے بعد مظفرآباد کے معروف طلباء رہنما اور نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر مجتبیٰ بانڈے اور علی شمریز عباسی کو سٹی تھانہ سے رہا کر کے لال چوک مرکزی احتجاجی مظاہرے میں پہنچا دیاگیا

جبکہ راولاکوٹ ،باغ، کوٹلی،میرپور سمیت دیگر اضلاع میں گرفتار شدگان کو بھی رہا کردیاگیا ہے تاہم ایکشن کمیٹی کے ساتھ وزراء کی مذاکراتی کمیٹی جس کی قیادت وزیرتعلیم دیوان علی خان چغتائی کررہے تھے نے وزیر اطلاعات پیر مظہرسعید شاہ اور وزیرسمال انڈسٹریز کارپوریشن محترمہ تقدیس گیلانی شامل تھے نے فوری آرڈیننس واپسی سے معزوری ظاہر کی جس پر مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرا رہا اور بلدیہ دفتر سے وزراء جب واپس جانے لگے تو جذباتی عوام ان پرلپک پڑے تاہم ایکشن کمیٹی کے رہنما اور سابق صدر سینٹرل بارفضل محمود بیگ ایڈووکیٹ ودیگر نے فوری طور پر احتجاجیوں کوروکااور وزراء کیلئے محفوظ راستہ فراہم کیاجس کے بعد ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنما شوکت نوا ز میر نے ہٹیاں بالااور نیلم کے قافلوں کے ہمراہ برارکوٹ انٹری پوائنٹ کی جانب لانگ مارچ شروع کردیا۔اس لانگ مارچ میں ہزاروں افراد شریک ہیں آخری اطلاعات تک لانگ مارچ برارکوٹ پہنچ چکا ہے جہاں پر مقامی افراد نے ان کے کھانے اور نہایت یخ بستہ رات میں انہیں گرم رکھنے کیلئے لکڑیاں جلا کر الائو کا بندوبست کیا۔ دوسری جانب اطلاعات کے مطابق باغ اور راولاکوٹ سے بہت بڑا قافلہ جس میں ہزاروں افراد شریک ہیں کا رخ کوہالہ کی جانب ہے جبکہ کوٹلی میرپور،بھمبرسمیت تمام اضلاع سے پاکستان کے شہروں کو ملانے والے تمام راستے مکمل طورپر بند کردیے گئے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں ریاستی انتظامیہ وپولیس مکمل طورپرغائب ہے۔

جبکہ وزیراعظم ،صدر ،سپیکر اور وزراء سمیت کوئی بھی حکومتی شخصیت چار روز سے کوئی بیان جاری کرنے کی پوزیشن میں نہیں اور زیر زمین چلے گئے ہیں۔اسی طرح حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن اور مسلم کانفرنس کے قائدین بھی مکمل طور پرغائب پائے گئے ۔تاہم اپوزیشن کی واحد جماعت پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کے حکم پر عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی حمایت کی ہے اور وہ انٹری پوائنٹس بندش اور لاک ڈائون میں ایکشن کمیٹی کے ہمراہ تاہم ایکشن کمیٹی کے سرگرم اور فعال رکن ممتاز قانون دان راجہ امجد علی خان نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہماری حمایت کرتی ہے تو پابندی نہیں مگریہاں کسی کو اپنا سیاسی ایجنڈا لاگو کرنے نہیں دینگے۔

ہماری تحریک غیرسیاسی ہے عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے مراکز راستوں میں انتظامیہ پولیس نظر نہیں آئی اور اپنے اپنے مرکز میں تیاری کے ساتھ بھیٹے رہے باہر نہیں نکلے سارے دن کوئی بھی بڑا چھوٹا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور حالات پر امن رہے تاہم معمولات زندگی ٹھپ رہے ۔ مظفر آباد میں مظاہرے سے خطاب  میں عوامی ایشن کمیٹی  کے رہنما  شوکت نواز  میر نے کہا ہے کہ  آزاد کشمیراسمبلی کے گھیراو کی کال دے سکتے ہیں