اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے تین سال سے زائد عرصے سے بیرون ملک کام کرنے والے سرکاری افسران کی تفصیلات طلب کرلیں،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام نے بتایاکہ پرفارمنس ایویلیوایشن میں رپورٹنگ آفیسر کی شفاف طریقے سے رائے پہنچانے کے طریقہ کار پر نظر ثانی ہو رہی ہے۔ارکان کمیٹی نے پروموشن ٹرانسفر کے لئے ایویلیوایشن کے طریقہ کار کو بہتر کرنے کی ہدایت کردی ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین رانا محمود الحسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں کمیٹی کواسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے کام اور کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی گئی حکام نے بتایاکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی منظور شدہ آسامیاں611 ہیںاور 528 پر لوگ کام کررہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی 61 آسامیاں ختم کی گئی ہیں۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ پروموشن ٹرانسفر کے لئے ایویلیوایشن ان کے ذریعے ہوتی ہے جو مکمل نامعلوم ہوتے ہیں،جو رپورٹ لکھتا ہے اس کا کسی کو نہیں معلوم ہوتا، سارے سسٹم کا کوئی اور طریقہ کار ہونا چاہئے،جس پراسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام نے بتایاکہ پرفارمنس ایویلیوایشن میں رپورٹنگ آفیسر کی شفاف طریقے سے رائے پہنچانے کے طریقہ کار پر نظر ثانی ہو رہی ہے۔سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بتایاکہ 360ڈگری ایویلیوایشن کا سوچ رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی رانا محمود الحسن نے کہاکہ کئی ٹیکنیکل منسٹریز میں ڈی ایم جی افسر لگا دیئے جاتے ہیں، ریلوے میں ڈی ایم جی افسر کا تو کوئی تجربہ نہیں ہوتا، لوگ ملک سے بھاگنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔سینیٹر عبدالقادر نے کہاکہ ہمیں پے اسکیل ٹھیک کرنے ہوں گے
۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے کہاکہ جتنا نقصان ملک کو سویلین اسٹیبلشمنٹ سے ہوا،اتنا مارشل لاں سے نہیں ہوا،ایک محکمہ کے شخص کو مختلف محکموں کو بھجوا دیا جاتا ہے، واحد وزارت خارجہ ہے جو کسی اور محکمے کے شخص کو اپنے محکمے میں آنے نہیں دیتا، اس لئے وزارت خارجہ آپ کا سب سے مضبوط محکمہ ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جو افسران تین سال سے زیادہ ملک سے باہر ہیں ان کی تفصیلات فراہم کریں۔