اسلام آباد ہائی کورٹ کامیانمار میں زیر حراست پاکستانی شہریوں کی رہائی اور بحفاظت واپسی کے لیے فوری اقدامات کا حکم

اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے میانمار میں زیر حراست پاکستانی شہریوں کی رہائی اور بحفاظت واپسی کے لیے فوری اقدامات کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے حکام کو  15 جنوری 2025 تک جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں بینچ نے وزارت خارجہ اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)کو ہدایت کی ہے کہ میانمار میں زیر حراست تارکین وطن پاکستانی شہریوں کی رہائی اور بحفاظت واپسی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ قیدیوں کے اہل خانہ کی جانب سے لیگل سپورٹ فاؤنڈیشن کے سی ای او نثار شاہ ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں نو متاثرین کی حالت زار پر روشنی ڈالی گئی ہے جنہیں منافع بخش ملازمتوں کا لالچ دے کر تھائی لینڈ اور ملائیشیا لے جایا گیا تھا۔ پہنچنے پر، انہیں اغوا کر کے میانمار پہنچا دیا گیا، جہاں وہ زیر حراست ہیں۔عدالت نے معاملے کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زیر حراست افراد کی بحفاظت بازیابی اور وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکام کو 15 جنوری 2025 تک جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔لیگل سپورٹ فانڈیشن، جو پسماندہ کمیونٹیز کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے وقف ہے، متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان قیدیوں کے حقوق کی وکالت کے لیے پرعزم ہے۔ تنظیم متعلقہ حکام پر زور دیتی ہے کہ وہ تیزی سے کام کریں اور ان افراد کی محفوظ واپسی کو یقینی بنائیں۔نثار شاہ ایڈووکیٹ  نے بتایا کہ  کہ ان متاثرین کو ملازمت کے جھانسے میں تھائی لینڈ بلایا گیا  اور وہاں سے  میانمار  سمگل کر کے جبری  قید میں ڈال دیا گیا۔ ان متاثرین کو دھوکہ دہی سے اغوا کیا گیا اور میانمار میں ظالمانہ حالات میں رکھا گیا ہے، جہاں ان سے سائبر کرائم کروایا جا رہا ہے، تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، متاثرین کو روزانہ 18 گھنٹے کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، اور ناکامی کی صورت میں انہیں شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔