یاسین ملک کے خلاف 35 سال پرانے اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت 18 دسمبر کو ہوگی


نئی دہلی:جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین یاسین ملک کے خلاف 35 سال پرانے  اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت 18 دسمبر کو ہوگی۔ انسداد دہشت گردی کے بھارتی  قانون ٹاڈا کے تحت جموں میں ٹاڈا ،پوٹا عدالت میں محمد یاسین ملک کے خلاف مقدمے کی سماعت اب نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں ہو گی ۔ یاسین ملک بھارتی عدالت سے عمرقید کی سزا ان دنوں نئی دہلی تہاڑ جیل میں کاٹ رہے ہیں ۔

بھارتی حکومت نے  انہیں جیل سے باہر کسی عدالت میں لانے پر پابندی لگا رکھی ہے ۔  بھارتی سپریم کورٹ نے  بھارتی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ  یاسین ملک کے خلاف مقدمے کی سماعت کے لیے تہاڑ جیل میں ہی عدالتی کمرہ بنایا جائے جہاں مقدمے کی سماعت ہو ا۔ جموں میں ٹاڈا ،پوٹا عدالت میں محمد یاسین ملک پر سابق بھارتی وزیر داخلہ مفتی سعید کی بیٹی ڈاکٹر روبیہ سعید کے اغوا  کا مقدمہ  زیر سماعت ہے ۔ محمد یاسین ملک پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر8 دسمبر1989 کو اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ مفتی سعید کی بیٹی ڈاکٹر روبیہ سعید کو اغوا کیا تھا۔

اس سے یاسین ملک کے خلاف 1990 میں بھارتی ائر فورس کے چار اہلکاروں کو سری نگر میں ہلاک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے  ہیں ۔۔ ان کیسوں میں پولیس نے جن کو ملزم ٹھہرایا ان میں یاسین ملک اور شوکت بخشی کے علاوہ، جاوید احمد میر، وجاہت بشیر قریشی، محمد سلیم ننھا جی، جاوید احمد زرگر، منظور احمد صوفی ، انجینرعلی محمد میر، محمد اقبال گندرو، محمد ضمان میر اور معراج احمد شیخ شامل ہیں۔یاسین ملک  کو 22 فروری 2019 کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا اور سات مارچ کو انہیں جموں کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد ان کو تہاڑ جیل منتقل  کیا گیا۔ انہیں  ایک جعلی مقدمے میں عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے محبوس چیرمین محمد یاسین ملک ان دنوں نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں