مظفرآباد(صباح نیوز)آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ نے پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس2024 معطل کردیا ، سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے بار کونسل آزاد جموں وکشمیر اور دیگر وکلا کی اپیلوں پر مختصر فیصلہ سنا دیا اس سے قبل آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے پیس فل آرڈیننس کے خلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا تھا اور کیس خارج کردئیے تھے فیصلے کے خلاف وکلا نے سپریم کورٹ سے رجوع کیاتھا،
سپریم کورٹ میں بار کونسل اور وکلا کی طرف سے اپیل دائر کی گئی تھی،منگل کو چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان ، جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس رضا علی خان نے سماعت کی سپریم کورٹ میں بار کونسل کی جانب سے وکلا راجہ امجد علی خان ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا کی جانب سے راجہ سجاد ایڈووکیٹ پیش ہوئے ، یاد رہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں صدارتی آرڈیننس 29 اکتوبر کو جاری ہوا تھا ، صدارتی آرڈیننس کے تحت صرف رجسٹرڈ تنظیموں اور خجماعتوں کو ہی احتجاج کا حق تھا اور اس کے لئے انتظامیہ سے ایک ہفتہ قبل اجازت لینے کا پابند بنایا گیا تھا جس کے بعد کئی اضلاع میں سیاسی اور لسانی کارکنوں کو احتجاجی مظاہرہ کرنے پر گرفتار کیا گیا
، اس متنازع ترین آرڈیننس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی نے 5 دسمبر کو شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دے رکھی ہے جبکہ خود صدر آزاد کشمیر نے بھی ایک تقریب میں اسے بلیک لا قرار دیا ، آرڈیننس کے اجرا پر حکومت کی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور مسلم کانفرنس نے اسے کالا قانون قرار دیا تھا جن میں راجہ فاروق حیدر، شاہ غلام قادر، سردار عتیق احمد خان، چوہدری محمد یاسین، وزیر حکومت بازل علی نقوی شامل ہیں، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام اور جے کے پی پی سمیت اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق سابق وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے بھی اسے کالا قانون قرار دیکر اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ 2 روز قبل وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر نے ایک تقریب میں آرڈیننس میں ترمیم یا ختم کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا، پیس فل آرڈیننس کے خلاف آزاد کشمیر میں احتجاجی مظاہرے بھی پھوٹ پڑے تھے جس کے بعد وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں اسے پیش کرنے اور بعد ازاں اسمبلی لے جانے سے منع کرکے تمام دینی،سیاسی، تاجر،وکلا،علما جماعتوں اور تنظیمات سے مشورہ کرنے کے لئے وسیع البنیاد مشاورتی کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا تھا۔