چکدرہ (صباح نیوز)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا شمالی کے امیر اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ نے کہا ہے کہ ملاکنڈ دویژن میں کسی کو امن خراب نہیں کرنے دینگے، باجوڑ واقعہ کے بعد ملاکنڈ دویژن کے عوام خاموش نہیں رینگے، ایک ماہ میں 55 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 177 افراد دہشت گردی، لسانی و فرقہ ورانہ واقعات کے بھینٹ چڑھ گئے، صوبائی حکومت نااہل ہے لیکن گورنر راج کی کسی طور حمایت نہیں کریں گے ، پرامن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا حق ہے عام شہریوں پر گولی چلانے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہارعنایت اللہ خان نے امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر ملاکنڈ ڈویژن کے ضلعی امراء مولانا اسد اللہ، صاحبزادہ طارق اللہ، صاحبزادہ ہارون الرشید، ڈاکٹر بشیر محمد،انجینئر ناصر خان، نجم اللہ، اسد الرحمان اور داکٹر بشیر محمد کے ہمراہ چکدرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔عنایت اللہ خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں روز بروزامن وامان کی حالت خراب ہورہی ہے کہیں لسانی و فرقہ ورانہ واقعات میں لوگ شہید ہورہے ہیں تو کہیں دہشت گردی میں سیکورٹی فروسز کے جوان شہید ہو رہے ہیں ان حالات میں صوبائی و مرکزی حکومت اور اداروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے فرائض ادا کریں۔
عنایت اللہ خان نے خصوصی طور پر ملاکنڈ ڈویژن میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس بار ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کسی بیرونی یا اندرونی محرکات کی بنا پرامن وامان پر سمجھوتہ نہیں کرینگے اور اس غرض سے جماعت اسلامی نے 8 دسمبر کو سوات میں ملاکنڈ ڈویژن کا گرینڈ جرگہ طلب کیا ہے جس میں ڈویژن بھر کے ہر طبقہ فکر کے لوگ شریک ہونگے اور اسی جرگہ میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب نے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی ناقص ہے لیکن گورنرراج لگانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے سانحہ ڈی چوک کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری اور جماعت کا حق ہے اور ریاست کو کسی پر گولی چلانے کا اختیار نہیں ہے۔