پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بھتہ، غنڈہ ٹیکس اورمعاشی دہشتگردی ہے۔ دسمبر کے مہینے میں ایف پی اے کی مد میں 60 ارب اور جنوری میں 36 ارب روپے اکھٹے کئے گئے۔اب ایک بار پھر بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ کرکے فروری کے مہینے میں 30 ارب روپے مزید اکھٹے کئے جائیں گے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ قبول نہیں ہے۔ یہ عوام کے ساتھ سراسر ظلم ہے۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کاروبار دشمن ہے۔ حکومت اپنی نااہلی اور مس منیجمنٹ کی سزا عوام کو دے رہی ہے۔ حکومت نے ایل این جی کا پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین سودا کیا ہے۔ کوریا کے بعد مہنگی ترین ایل این جی پاکستان نے لی ہے۔ کمیشن اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے اگست میں ایل این جی کی بکنگ نہیں کی گئی۔ لوگوں کو بے روزگار کرنے اور کاروبار تباہ کرنے کے خلاف احتجاجی کیمپ کی حمایت کرتے ہیں۔ سینیٹ میں اس ظلم کے خلاف آواز اٹھاؤں گا، افسوس کی بات ہے کہ اب تک ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن یہاں نہیں آئی، دس لاکھ لوگوں کو بے روزگار کرنے کا مطلب ہے کہ آپ معاشرے میں جرائم کو تقویت دینا چاہتے ہیں۔ حکومت لوگوں کو سڑکوں پر آنے، توڑ پوڑ کرنے اور قانون کو ہاتھ میں لینے پر مجبور کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے بونیر میں صوابی، بونیر، سوات اور مردان کے ماربل کے کاروبار سے وابستہ تنظیموں کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے خلاف احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع بونیر کے امیر محمد حلیم باچا اور ماربل کے کاروبار سے وابستہ شخصیات شریک تھیں۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 5000میگاواٹ تک ہائیڈل بیسڈ بجلی پیدا کی جاتی ہے،جو کہ ماحول دوست اور سستی ہے۔ ہماری ضرورت کے مطابق بجلی ہمیں نہیں دی جارہی۔ہمیں 17 فیصد میں سے 11 فیصد بجلی بھی نہیں دی جارہی۔ ہمیں ہماری بجلی مہنگی فروخت کی جارہی ہے۔ ہمارا کوٹہ ہمیں دیا جائے تو خیبرپختونخوا میں بجلی کے مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو بجلی کا خالص منافع دیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ دستور پاکستان مقامی افراد کو مقامی وسائل کے استعمال کا حق دیتا ہے۔ ہمیں ہمارا دستوری حق نہیں دیا جارہا، یہ ظلم ہے۔ اداروں میں کرپشن ہورہی ہے۔ تیل پر ادارے چلائے جارہے ہیں لیکن سستے ذرائع سے بجلی حاصل نہیں کی جارہی۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں کی بات کی لیکن اب لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہورہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اور جے آئی یوتھ کے کارکن آپ کے ساتھ ہیں۔ جب تک حکومت کے گریبان میں ہاتھ نہ ڈالا جائے تب تک وہ کسی کو اس کا حق نہیں دیتی۔ ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او، وفاقی اور صوبائی وزراء سے کہتا ہوں کہ یہاں کے لوگوں کے مسائل حل کریں۔ اگر مسائل حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر آئیں گے اور حالات کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی۔