نئی دہلی: بدنام زمانہ نئی دہلی کے تہاڑ جیل میںانسانی حقوق کے ممتاز کشمیری کارکن خرم
پرویز کی قید کو تین سال مکمل ہوگئے ہیں جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی(جے کے سی سی ایس)
کے کوآرڈینیٹرخرم پرویز کو بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) نے 22 نومبر 2022 کو سری نگر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت حراست میں لیا تھا بعد ازاں انہیں نئی دہلی کے تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
مودی حکومت نے خرم پرویز کو مقبوضہ جموںکشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکو دستاویزی شکل دینے کی پاداش قید رکھا ہے۔انسانی حقوق کے عالمی اداروںفور م ایشیا اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس(ایف آئی ڈی ایچ ) نے بھی اپنے حالیہ بیانات میں خرم پرویز کی مسلسل قید کی مذمت کرتے ہوئے اسے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جبر کی علامت قرار دیا ہے۔ایف آئی ڈی ایچ نے اپنے بیان میں کہا کہ خرم پرویز اور حقوق کے دیگر محافظوں کے خلاف بھارتی حکومت کی کارروائیاں تنقید ی آوازوں کو دبانے کی دانستہ کوششوں کا حصہ ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی حکام نے انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف بھی اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور ان کی بنیادی آزادیوں کو کم کیا ہے۔انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے عالمی برادری پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف جاری کریک ڈاون کے لیے بھارتی حکومت کو جوابدہ بنائے