اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کرم پارہ چنار میں مسافر بسوں پر، جو سخت حفاظتی حصار میں کانوائے کی صورت میں جارہا تھا، پر وحشیانہ دہشت گرد حملہ ایک اور بڑا المناک واقعہ ہے۔ دہشت گرد حلے صرف امن و امان پر ہی نہیں قومی وحدت اور قومی سلامتی پر حملے ہیں۔ اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی کمیٹی میں تمام مسالک کے قائدین نے مشترکہ صدمہ اور احتجاج کے ساتھ سنگین واقعہ کی مذمت کی ہے۔
ملی یکجہتی کونسل کا امن جرگہ کرم پارہ چنار تعزیت اور حالات کو پرامن رکھنے کے لیے جائے گا۔ حکومت عوام کو جواب دے کہ دہشت گرد اپنے اہداف کے حصول میں کیوں اور کیسے کامیاب ہیں اور سکیورٹی، انٹیلی جنس ادارے کیوں ناکام ہیں؟؟ قومی ایکشن پلان پر ازسرِنو قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے، عوام اور سکیورٹی اداروں کے درمیان اعتماد کی بحالی امن کی کلید ہوگی۔ لیاقت بلوچ نے وزیراعلی پنجاب کے بیان کہ “حکومتوں کو کام نہیں کرنے دیا جاتا، چور ڈاکو پکڑتے ہیں، عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں، این آر او لیتے ہیں اور ساز باز کرکے اقتدار پر بھی قابض ہوجاتے ہیں” پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوروں، ڈاکوں اور قومی خزانے، قومی وسائل لو لوٹنے والے ہر شخص اور کرپٹ مافیا کا آئین اور قانون کے مطابق بِلاامتیاز سخت ترین احتساب ملک و ملت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے.
لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تنازعات پریشانیوں اور عدم تحفظ کے ستائے عوام کے لیے مزید مایوسیوں کا باعث بن رہے ہیں۔ حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائے اور وفاق صوبوں کے جائز اعتراضات، شکایات اور تحفظات کا ازالہ کرے۔ آئینِ پاکستان نے فیڈریشن اور اِس کی اکائیوں کیلیے جو حدود و اختیارات اور حقوق و فرائض متعین کیے ہیں ان کی پاسداری کی جائے۔ پانی کی تقسیم میں کسی صوبے کا حق نہ مارا جائے۔ یہ حقیقت پوری قومی قیادت کو پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ زراعت ہی ملک کو معاشی بحرانوں سے نکال سکتی ہے، زراعت کی ترقی کے لیے وافر مقدار میں پانی کی دستیابی ضروری ہے اور پانی کی فراہمی کے لیے پانی کے ذخائر اور نہریں بھی ناگزیر ہیں۔ پارٹی سیاست، علاقائی مفادات بھی اہم ہیں لیکن قومی عوامی مفادات کو علاقائی مفادات پر ترجیح دینی چاہیے۔