کوالالمپور(صباح نیوز) ایپی لیپسی فائونڈیشن پاکستان کی صدراورملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ ابتداء میں ہی تشخیص ، مناسب انتظام اور علاج کی بہتر حکمت عملی سے عارضی لوب مرگی (temporal lobe epilepsy – TLE) کے مریضوں کے علاج کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر فوزیہ نے کوالالمپور، ملائیشیا میں انٹرنیشنل ایکسپرٹس فورم میں”عارضی مرگی: نیورولوجی اورنفسیاتی مسائل کے درمیان پل کے موضوع” پر اپنی پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے کہا کہ عارضی مرگی کے دورے پڑنا ایک بیماری ہے اوریہ اکثر نفسیاتی امراض جیسے کہ بے چینی، ڈپریشن، اورگھبراہٹ سے منسلک ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرگی اور بعض اعصابی بیماریوں کے درمیان دو طرفہ تعلق ہوتا ہے۔ نفسیاتی بیماریوں کے مریضوں میں مرگی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔بعض تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے،
انہوں نے کہا کہ مرکزی اعصابی نظام(ریڑھ کی ہڈی اوردماغ کو ممکنہ طورپر ناکارہ کرنے والی بیماری) (sclerosis of the hippocampus) عارضی لوب مرگی (TLE) کی سب سے زیادہ عام وجہ ہے۔عارضی لوب مرگی (TLE)ان تمام مرگیوں میں سے ایک بیماری ہے جو اکثر نفسیاتی کموربڈیٹی- Comorbidity(مریض میں دو یا زیادہ بیماریوں یا طبی حالات کی بیک وقت موجودگی) سے منسلک ہوتے ہیں۔عارضی لوب مرگی میں مبتلا بچوں میں بے چینی، ڈپریشن، اورگھبراہٹ یا بار بار ہونے والے نفسیاتی امراض پائے جاتے ہیں۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ دو طرفہ مفروضے کے مطابق، عارضی لوب مرگی اور نفسیاتی خصوصیات کے درمیان قریبی تعلق کو ان عوارض کے تحت عام پیتھوفیسولوجی- pathophysiology (مرض کے پنپنے کا عمل یا انداز) پر غور کرنے کا باعث بننا چاہیے۔ نفسیاتی امراض ان بچوں اور ان کے خاندانوں کے معیار زندگی کو کافی حد تک گرا دیتے ہیں۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے”انٹرنیشنل ایکسپرٹ فورم- ملائیشیا” میں اپنی تمام پیشکشیں (presentations)اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے نام وقف(dedicate) کر دیں۔ دیگر مقررین میں ڈاکٹر صبا زیدی، ڈاکٹر محمد اقبال آفریدی، ڈاکٹر سلمان اور ڈاکٹر دریشہوار کنور شامل تھے۔