باکو(صباح نیوز)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی آلودگی کی چیئرپرسن اورسابق وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کہ دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کا سامنا ہے،29 کانفرنسز کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ وعدوں کی بجائے حقیقت پر مبنی عمل سامنے آئے۔کاپ 29 کے فیصلے انسانیت کے مستقبل کا تعین کریں گے۔ان خیالات کااظہارسینیٹر شیری رحمان نے آذربئیجان کے دارلحکومت باکو میں ہونے والی کاپ کانفرنس میں کلائمیٹ جسٹس متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شیری رحمان کاکہنا تھاکہ پاکستان نے عالمی طور پر متعین کردہ شراکتوں (IDCs) کی تجویز دی ہے، تاکہ وعدوں کی شفافیت سے تکمیل ہو سکے۔ شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہر سال تقریبا 4 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے،سالانہ 100 ارب ڈالرز کا ماحولیاتی فنانس وعدہ توقعات کے مطابق مکمل نہیں ہو سکا،100 ارب ڈالر کا وعدہ کبھی بھی ماحولیاتی اثرات سے متاثرہ ممالک کی ضرورت کو پورا نہیں کر سکا،ترقی پذیر ممالک کلائمیٹ جسٹس کے لیے کثیرالطرفہ اقدامات پر انحصار کرتے ہیں، کلائمیٹ فائنانس کے لیے شفافیت، احتساب، اور مثر طریقہ کار ضروری ہے،کلائمیٹ جسٹس کا انتظار بہت طویل ہو چکا ہے،
دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے زیادہ عالمی تنازعات دیکھ رہے ہیں، عالمی سطح پر یہ تنازعات تشویش کا باعث ہیں، عالمی تنازعات زمین کی تباہی کا سبب اور بڑے پیمانے پر پیسے کا ضیائع ہیں،عالمی تنازعات ماحولیاتی تبدیلی کے لیے درکار وسائل سے توجہ ہٹاتے ہیں،پاکستان عالمی اخراج کا 1% سے بھی کم ذمہ دار ہے،لیکن سب سے زیادہ ماحولیاتی اثرات کا سامنا کر رہا ہے، جی 20 ممالک عالمی اخراج کے 77 فیصد ذمہ دار ہیں،جی 20 ممالک ماحولیاتی اقدامات کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کریں، 2030 تک آلودگی میں 50 فیصد کمی کا ہدف ہے، آلودگی میں 35 فیصد کمی بین الاقوامی حمایت پر منحصر ہے، پاکستان کی پائیدار توانائی کے منصوبے اور الیکٹرک گاڑیوں کی منتقلی اچھے مستقبل کا عزم ظاہر کرتے ہیں، پاکستان سندھ کے ساحل پر 350,000 ہیکٹر منگروز کی بحالی کر رہا ہے، پاکستان میں “سولر روف ٹاپ انقلاب” تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔