باکو(صباح نیوز)وفاقی وزیربرائے اطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ثقافت اور مقامی روایات کا فروغ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا ذریعہ ہیں۔ ماحولیاتی مسائل کے تناظر میں ثقافت پرمبنی حل کے طریقے لوگوں کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
باکو میں کوپ29 کانفرنس کے سلسلے میں ثقافتی ورثہ اور موسمیاتی تبدیلی پر اعلی سطح وزارتی مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے، مشترکہ کوششوں سے آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانا ہوگا۔
عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے محل وقوع کے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان بلند ترین چوٹیوں اور دریاں کا حامل ملک ہے جہاں دنیا کی 14 میں سے 4 بلند ترین چوٹیاں موجود ہیں جن میں دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی شامل ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، 2022میں پاکستان سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا،پاکستان کو سیلاب کے باعث 30ارب ڈالر سے زائد کانقصان ہوا۔
عطااللہ تارڑ نے مزید کہا کہ ثقافت معاشروں کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے، ثقافت کے تحفظ اور سیاحت کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، ثقافت اور مقامی روایات بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا ذریعہ ہوسکتی ہیں، ایسی ثقافت اور روایات کے لیے کام کرنا ہوگاجہاں معیار زندگی بہتر ہو۔
عطاء اللہ تارڑ کاکہناتھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات کا مطالبہ ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانا اور ثقافتی نقطہ نظر کو موافقت کی کوششوں سے مربوط کرنا بھی ہے ۔جامع کوششوں کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ ثقافت پرمبنی موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات کو پالیسیوں میں شامل کرناچاہیے ۔
عطا اللہ تارڑ نے ایک ایسی دنیا کی تعمیر کیلئے اجتماعی کوششوں پر زوردیا جہاں ثقافت کے ذریعے زندگیوں کو بہتر بنایاجارہا ہے اور پائیدار مستقبل کیلئے حل تلاش کیاجارہا ہے۔انہوں نے ثقافت اورموسمیاتی تحفظ کی خاطر مضبوط تر عزم کیلئے باکو میں ہونے والی کوششوں کو جاری رکھنے پرزوردیا ۔انہوں نے کہاکہ ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے سے موسمیاتی تبدیلی کے دوران استحکام اور خوشحالی میں اضافہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کا سالانہ سربراہی اجلاس رواں ہفتے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں شروع ہوا تھا، جس میں گزشتہ ایک سال کے دوران ترقی پذیر ملکوں کو موسمیاتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی فراہمی سمیت مالیاتی اورتجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔