ضمنی بلدیاتی انتخابات ، پیپلز پارٹی کی پری پول رگنگ ،ہر پولنگ اسٹیشن پر رینجرز تعینات کی جائے،منعم ظفر خان


کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے ادار ہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 14نومبر کے ضمنی انتخابات میں ماضی کی طرح ایک بار پھر پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے پر ی پول رگنگ کی شدید مذمت کرتے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام 166پولنگ اسٹیشن کو حساس قرار دیا جائے اور ہر پولنگ اسٹیشن پر رینجرز تعینات اور کیمرے نصب کیے جائیں ، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش نہ کی جائے  بدلیاتی انتخابات میں فارم11اور 12اور پھر 13میں بڑے پیمانے پر جعل سازی کرکے اور عام انتخابات میں جعلی فارم47بنا کر مسترد شدہ لوگوں کو جتوانے کی کوشش کی گئی تو اس کی شدید مزاحمت کریں گے ۔

پری پول رگنگ اور سنگین بے قاعدگیوں و بے ضابطگیوں کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو خط ارسال کر چکے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے 9ٹائون اور 87یوسی چیئرمینوں سمیت تمام بلدیاتی نمائندوں نے مختصر وقت ، محدود وسائل اور اختیارات کی کمی کے باوجود عوام کی مثالی خدمت کی ہے ، عوام کو 120پارکوں کا تحفہ دیا ، 32اسکولوں کو اپ گریڈ کیا ، 40ہزار سے زائد اسٹر یٹ لائٹس نصب کیں ، قابض میئر کی کارکردگی کا تو یہ حال ہے کہ جہانگیر روڈ ٹھیک طرح سے نہ بنا سکے ، اربوں روپے کی استر کاری بارشوں میں بہہ گئی اور ایک روز قبل لیاقت آباد فلائی اوور پر ہونے والی استر کاری صرف ایک رات میں ہی ادھڑ گئی ، پانی غائب ، ٹوٹی سڑکیں ، بہتے گٹر پیپلز پارٹی کے 16سالہ بدترین دور ِ حکمرانی کا تحفہ ہیں،سینٹ کی کمیٹی نے کراچی کے پانی کے منصوبوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے۔منعم ظفر خان کاکہناتھا کہ ،پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ تیزی لانے کا مطلب ہے کہ کرپشن میں تیزی لائی جائے ، پیپلز پارٹی نے ماضی میں کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا اور نہ آئندہ کرے گی ، عوام 14نومبر کے ضمنی انتخابات میں صرف ترازو کے نشان پر مہر لگائیں ، جماعت اسلامی کی اہل اور دیانت دار قیادت نے ماضی میں بھی عوام کی خدمت کی اور مسائل حل کیے تھے آئندہ بھی کرے گی۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ لیاقت آباد کی یوسی 7میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کی پشت پناہی سے 2080ایسے ووٹرز شامل کیے گئے ہیں جن کا یوسی میں نہ مستقل پتا ہے اور نہ عارضی ، یہ بوگس اندراج بلدیاتی ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی ہے ، حیرت کی بات ہے کہ جس بلاک کوڈمیں یہ بوگس اندراج کیا گیا ہے اس بلاک کوڈمیں 9ہزار سے زائد ووٹرز ہیں جبکہ ایک بلاک کوڈمیں عموماًچھ سوسے گیارہ سوتک ووٹ ہوتے ہیں ،اس کے ماسٹر مائنڈ وہی لوگ ہیں جو چنیسر ٹائون میں نظر آتے ہیں ، اس ہی طرح ماڈل ٹائون کی یوسی میں پہلے پولنگ عملہ ڈی ایم سی کورنگی کا تعینات کیا گیا ، کلرکوں ، چوکیداروں اور دیگر اسٹاف کو تعینات کردیا گیا ، انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کہتا ہے کہ ووٹر کے لیے پولنگ اسٹیشن اس کے گھر کے قریب ہو تاکہ وہ آسانی سے ووٹ ڈال سکے ، ماڈل ٹائون کی یوسی7 میں ووٹروں کے گھروں کے قریب اسکول موجود ہیں لیکن تین پولنگ اسٹیشن آبادی سے ڈیڑھ کلو میٹر دوربنائے گئے ہیں ، اس ساری دھاندلی میں ڈی آراو کورنگی مسعود بھٹوجو ڈی سی بھی ہیں ، آر او نعمت اللہ چاچڑ جو اسسٹنٹ کمشنر بھی ہیں، ملوث ہیں، اس طرح پری پول رگنگ کی جارہی ہے۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ لیاقت آباد 10 نمبر فلائی اوور کی ایک رات میں استر کاری ادھڑ نے پر قابض میئر حسب سابق کے ایم سی کے چیف انجینئر ، ایکسئین کے نام ایک نوٹس نکال دیا کہ اس کی وضاحت کریں ، قابض میئر نے 3اگست 2024کو بھی ایک نوٹس لیا تھا ،جب نئی تعمیر شدہ اور استر کاری کی گئی سڑکیں بارشوں میں بہہ گئیں تھیں ، کیا ہوا اس نوٹس کا ؟ کتنے نا اہل اور کرپشن میں ملوث افراد کو معطل کیا گیا ،کتنے لوگوں کے خلاف کاروائی کی گئی؟4ارب روپے انہوں نے پچھلے سال استرکاری پر خرچ کیے اور 6 ماہ میں ساری سڑکیں بہہ گئیں ، ڈیڑھ ارب روپے اب حالیہ استر کاری کے لیے رکھے گئے ہیں ،کے ڈی اے سے کریم آبادتک کی سڑک ادھڑی پڑی ہے ، ڈاک خانے سے تین ہٹی، جہانگیر روڈ تک جگہ جگہ دھول مٹی جمع ہے ،

نارتھ ناظم آباد کی نئی شاہراہ شیر شاہ سوری کا بھی یہی حال ہے ، انہوں نے کہا کہ ایک طرف شہر کی یہ حالت ہے اور دوسری جانب پانی کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے فور کا منصوبہ 19سال پہلے نعمت اللہ خان نے بنایا ، آج 2024تک کراچی میں ایک بوند پانی کا اضافہ نہیں ہوا ، اس عمل میں ن لیگ ، ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی سب ملوث ہیں ، واٹر کارپوریشن کے ایم ڈی کے مطابق آمدنی میں گزشتہ ماہ 65فیصد اضافہ ہو اہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ اہل کراچی کو نلکوں میں پانی میسر نہیں ۔پریس کانفرنس میںنائب امیرکراچی راجہ عارف سلطان، سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل قاضی صدرالدین،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکریٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی، ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد موجود تھے۔