26 ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر شب خون مارنے کے مترادف ہے،لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر شب خون مارنے کے مترادف ہے،، سیاسی،

عسکری اور بیوروکریسی کے حلقوں کو اپنا ماضی کا مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا۔

لیاقت نے ایران کے وزیرخارجہ کے اعزاز میں سفیرِ ایران کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں شرکت کی، وزیرِخارجہ ایران سید عباس عراقچی سے ملاقات کی اور اِس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں عدالتی اور سیاسی تقسیم اور زیادہ گہری اور دھڑے بازی غالب آگئی، 26 ویں آئینی ترامیم کی مفادات اور بالادستی کی جنگ تمام آئینی اداروں کو کشمکش میں مبتلا رکھے گی، جس سے عوام اور ملک ہی خسارے میں ہونگے۔ عملا صورتِ حال یہ ہے کہ آئین کا آرٹیکل 58-ٹو(بی)تو ختم ہوگیا لیکن پارلیمنٹ، عدلیہ اور سِول-مِلٹری اسٹیبلشمنٹ کی صورت میں تین ستون وجود میں آگئے ہیں، اب کسی بھی وقت کوئی ایک طاقت ور ستون اپنی پوزیشن بدل کر استعمال شدہ ستون کو زمین بوس کردے گا ، سیاسی، عسکری اور بیوروکریسی کے حلقوں کو اپنا ماضی کا مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا، دنیا ترقی کی منازل طے کررہی ہے، عالمِ اسلام خطرات میں گِھرا ہوا ہے اور ایٹمی صلاحیت اور ہر طرح کے قدرتی وسائل سے مالامال ملک پاکستان ابتری اور ذلت و پستی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری معاشروں میں پارلیمنٹ ہی بالادست ہوتی ہے، آئین کی پاسداری تمام مقتدر قوتوں/اداروں پر لازم ہوتی ہے، ملکی سیاسی معاملات، حکومت سازی میں سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت بند ہونی چاہیے، عوام کو آزادانہ طور پر اپنے نمائندے خود منتخب کرنے کا اختیار ہونا چاہیے، 26 ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ جماعتِ اسلامی ملک میں جمہوریت کی پاسداری، آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ لیاقت بلوچ نے سیاسی، فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گروہی تعصبات اور ہوسِ اقتدار کی ناجائز خواہشات نے جمہوریت پسندوں، لبرلز، سیکولرازم کے پرچارکے گروہوں اور مغربی تہذیب زدہ سِول سوسائٹی اور دانشوروں کو بے نقاب کردیا ہے، سیاسست، ملازمت، ریاستی ذمہ داریاں اگر کردار، نظریات اور اجتماعی مفادات کی ترجیح سے عاری ہوں تو سماج بڑی مشکلات سے دوچار رہتا ہے۔ قیامِ پاکستان کے مقاصد کی تکمیل کے لیے دانش وروں، شاعروں، ادیبوں اور ذہن ساز افراد کو بازاری، لایعنی، بربادی کے حامل فِکر کی بجائے دو قومی نظریہ اور ذمہ دار قوم پروان چڑھانے کے لے جذبات اور فِکر کو عام کرنا ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ  سٹاک ایکسچینج ریکارڈ ترقی کررہا ہے لیکن مہنگائی، بیروزگاری، لاقانونیت اور سماجی کشمکش بھی عروج پر ہے ،سیاسی، معاشی استحکام دنیا بھر سے امداد مانگنے اور قرضوں کا بوجھ بڑھانے سے نہیں آئے گا۔ قومی ترقی اور استحکام کے لئے سیاسی، ذاتی، گروہی اختلافات سے بالاتر ہوکر معاشرے کے تمام طبقات کو متفقہ حکمتِ عملی اور لائحہ عمل اپنانا ہوگا، وگرنہ ایڈہاک ازم پر مبنی طرزِ عمل ،مزید تباہی لائے گا۔ عوام جماعتِ اسلامی کا ساتھ دیں، ہم آئین کی بالادستی، آزاد عدلیہ، قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور دیانت دارانہ استعمال سے بحرانوں کاخاتمہ کریںگے۔