کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر، اپوزیشن لیڈر کے سٹی کونسل کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ سے لائنز ایریا ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ میں پلاٹوں کی چائنا کٹنگ، بجلی اور دیگر ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ اور کرپشن کے حوالے سے لائنز ایریا کے معززین کے وفد نے ملاقات کی اس موقع پر پبلک ایڈ کمیٹی کے سکریٹری جنرل نجیب ایوبی ،نائب صدور عمران شاہد اور شاہد فرمان بھی موجود تھے۔لائنز ایریا کے وفد میں یوسی چیئر مین 11لائنز ایریا نعمان حمید، یوسی 9 سے شہریار احمد, وقار اور رئیس شامل تھے جنہوں نے عوامی مسائل بیٹھک پبلک ایڈ کمیٹی ادارہ نور حق میں اپنے مسائل و مشکلات سے تفصیلی آگاہ کیا۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے وفد کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی متاثرین کے ساتھ ہے، لائنز ایریا بحالی کی تحریک چلائیں گے۔لائنزایریا کے عوام کو بے دخل کرنے اور اربوں روپے ہڑپ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ سند کے ہر سرکاری ادارے کی طرح یہاں بھی کرپشن ہی کرپشن ہے، لائنز ایریا کے وسائل کو گدھوں کی طرح نوچ کر کھا رہے ہیں،ہم لائنز ایریا کے لوگوں کو ان کرپٹ لوگوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ، پاکستان بننے کے 77 سال بعد بھی لائنز ایریا کے عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور بحالی کے نام پر قائم نام نہاد ادارہ ہی لائنز ایریا کی بربا دی کا سب سے بڑا سبب بنا ہوا ہے ۔ہم لائنز ایریا کی بحالی اور لوگوں کی یہیں پر آبادکاری کے لئے بھرپور جدوجہد کریں گے۔اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے بھی ملیں گے۔عدالتوں میں بھی جائیں گے اور ضرورت ہوئی تو سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔
یوسی چیئر مین نعمان حمید نے کہا کہ موجودہ منتخب نمائندوں کی LARPکمیٹی عوامی نمائندگی ہی نہیں ہے اور غیر متعلق اور غیر منتخب افراد نام نیاد نمائندہ بنے ہوئے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ لائنز ایریا پروجیکٹ کے قوانین کے مطابق منتخب بلدیاتی نمائندوں کو شامل کیا جائے جوکہ عوام کے حقیقی ترجمان ہیں اور غیر متعلق افسران اور افراد کو لارپLARPکمیٹی اور لارپLARPکے بورڈ سے فوری بے دخل کیا جائے۔ ڈی جی کے ڈی اے لائنز ایریا پروجیکٹ کی فوری تحقیقات کرے اور کرپٹ افسران کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے۔ گفتگو کرتے ہوئے معززین نے کہا کہ 23دسمبر 1980میں لائنز ایریا ری ڈویلپمنٹ پروجیکٹ (لارپ) وجود میں آیا لائنز ایریا پروجیکٹ کو ملک کے دستور کی آٹھویں ترمیم میں 203 MLO کے تحت تحفظ بھی دیا گیا 1981میں لائنز ایریا کے مکینوں نے اپنے حق کے مطابق A B Cکیٹگری کے خود تشخیصی فارم بمعہ رقم الائیڈ بینک کی مقررہ برانچ میں جمع کرائے۔ 1974سے پہلے آباد رہائشیوں کے لئے A کیٹگری بمعہ رقم 750روپے 45 گز کا پلاٹ لائنز ایریا میں دیا جائے گا۔1974 کے بعد آباد رہائشیوں کے لئے B کیٹیگری بمعہ رقم 300 روپے 80 /120 گز کا پلاٹ لائنز ایریا سے باہر آباد کیاجائے گا۔کیٹیگری C کے کمرشل پلاٹ بمعہ رقم 1000روپے 8 / 16 32 گز کا کمرشل پلاٹ لائنز ایریا میں دیا جائے گا۔بدقسمتی سے پانچ سالہ منصوبہ مقررہ وقت پر مکمل نہ ہوسکا لائنز ایریا کے سابقہ منتخب نمائندوں نے بھی عوام کی امنگوں کے مطابق یہاں کی آبادکاری کے لئے کوئی کام نہیں کیا فلاحی و رفاہی پلاٹوں اور بڑے کمرشل پلاٹوں پر قبضہ ہوگیا پروجیکٹ کے کرپٹ افسران تنخواہوں کے نام پر کمرشل پلاٹ بیچ کر کھاگئے کھا رہے ہیں۔#