اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان میں چھاتی کے سرطان سے اموات کی شرح کو کم کرنے کے لئے انفرادی اور قومی سطح پر ملک بھر میں بھرپور عوامی آگاہی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔صدر مملکت نے ہفتہ 19 اکتوبر کو منائے جانے والے چھاتی کے سرطان کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں چھاتی کا کینسر نہ صرف سب سے زیادہ تشخیص ہونے والا کینسر ہے بلکہ خواتین میں اموات کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج چھاتی کے سرطان کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے تاکہ اس مرض کے بارے میں شعور اجاگر اور بروقت تشخیص اور علاج کو فروغ دیا جاسکے۔ اس سال چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے مہینے کا موضوع ہے کسی کو بھی چھاتی کے کینسر کا تنہا سامنا نہیں کرنا چاہئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ موضوع ہمیں اس بیماری سے نمٹنے والے ہر فرد کی حمایت، یکجہتی اور دیکھ بھال کی اہمیت کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے اور صحت مند طرز زندگی کو ترجیح دے کر اس بیماری کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے، پاکستانی خواتین کو چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی دینے، باقاعدگی سے اپنا معائنہ کرنے اور میموگرافک سکریننگ کے لیے وسیع تر کوششوں کی ضرورت ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے پالیسی سازوں اور صحت کے حکام کو بیماریوں پر قابو پانے کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی ، بشمول بہتر علاج اور مریضوں کی انفرادی دیکھ بھال کو ترجیح دینے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہماری خواتین کو اسکریننگ اور جلد تشخیصی خدمات تک رسائی حاصل ہو، جو چھاتی کے کینسر کا جلد پتہ لگانے اور جان بچانے میں اہم ہیں۔صدر مملکت نے اس بیماری کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں میڈیا کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر زور دیا کہ وہ لوگوں کو بریسٹ کینسر کے
بارے میں آگاہ کریں تاکہ ہزاروں قیمتی جانیں بچائی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کا کینسر نہ صرف
سب سے زیادہ تشخیص شدہ کینسر ہے بلکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں خواتین میں موت کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے، چھاتی کے کینسر کے واقعات جنوبی ایشیائی ممالک میں زیادہ عام ہیں جس کی بڑی وجہ خواتین میں چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کی کمی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہر نو میں سے ایک خاتون کو چھاتی کے سرطان کا خطرہ ہے اور اس بیماری کی دیر سے تشخیص موت کی شرح میں کافی اضافہ کرتی ہے، مزید یہ کہ معاشی رکاوٹیں بہت سے لوگوں کو مطلوبہ علاج میں آڑے آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم مریضوں، ان کے خاندانوں اور چھاتی کے کینسر سے بچ جانے والوں کو مزید مدد، دیکھ بھال اور امید دینے کا عہد کریں۔صدر مملکت نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ انفرادی، ادارہ جاتی اور قومی سطح پر ہماری اجتماعی کوششیں ہمیں لوگوں کی مجموعی صحت اور بہبود کو بہتر بنانے کے قابل بنائیں گی اور ہم پاکستان میں چھاتی کے کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح کو کم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
Load/Hide Comments