سوئی سدر ن کمپنی، کے الیکٹرک کا رویہ اختیار نہ کرے ، گیزر نہ ہونے کے باوجود بل قبول نہیں، منعم ظفر خان

کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا کہ سوئی سدر ن گیس کمپنی ،کے الیکٹرک کا رویہ اور طرز عمل اختیار نہ کرے ، گیزر نہ ہونے کے باوجود گیزر کا بل کسی طرح بھی قبول نہیں ،عوام کے حق کے لیے عدالت اور احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے ،کراچی کے شہریوں کو بجلی ، پانی ، گیس اور ٹرانسپورٹ سمیت بنیادی سہولیات میسر نہیں ،شہر کا انفرااسٹرکچر تباہ حال ہے ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، شہریوں کو روزانہ شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،پیپلزپارٹی 16سال سے سندھ پر حکومت کررہی ہے ، کراچی کے اداروں پر اس کا قبضہ ہے ، قابض میئر تلاش گمشدہ کا اشتہار بنے ہوئے ہیں ، خود کام کرتے ہیں اور نہ کسی اور کو کام کرنے دیتے ہیں ، جہانگیر روڈ اور دیگر سڑکوں کی استرکاری ان ہی لوگوں کے حوالے کی گئی جو پہلے بھی ناقص اور غیر معیاری تعمیر کے ذمہ دار ہیں ، وزیر بلدیات کو انکروچمنٹ ہٹانے کا کام دے دیا گیاہے جس کاواضح مطلب ہے کہ ٹھیلے والے سے لے کر شادی ہال تک کے ریٹ بڑھادیے جائیں گے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹاؤنز کو اختیارات اور ترقیاتی فنڈ ز دیے جائیں تاکہ نچلی سطح پر عوام کے بنیادی مسائل حل ہوں۔سندھ حکومت اور وائس چانسلر جامعہ کراچی کے 45ہزار طلبہ و طالبات کے مسائل اور احتجاج کو سنجیدہ لیں ،ان کے جائز مطالبات تسلیم اور مسائل حل کیے جائیں ، جامعہ کراچی کو ملنے والی 1430ملین روپے کی گرانٹ میں اضافہ کیا جائے ،شہر میں بڑھتی ہوئی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور مسلح ڈکیتی کی گزشتہ 9ماہ میں 5583وارداتیں اور ان میں 100سے زائد شہریوں کی اموات سندھ حکومت ، وزارت ِ داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ، جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز و قانونی حقوق کے حصول کی جدوجہد جاری رکھے گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈربلدیہ عظمیٰ کراچی قاضی صدرالدین،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکر ی ،سکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد، ودیگر بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ شہر کی سب سے بڑی جامعہ کراچی جو کراچی کا وقار ہے ، اسکی تعلیمی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ، تعلیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی کارکردگی کسی سے چھپی نہیں ، پیپلز پارٹی تعلیم دشمن پارٹی ہے ، یونیورسٹیز کا مالی اورانتظامی اختیارصوبائی حکومت کے پاس ہے ،

اس کی نظر جامعہ کراچی کی زمین پر ہے ،جامعہ کراچی میں 66ڈپارٹمنٹس،دو ہزار سے زائد غیر تدریسی عملہ ،1ہزار کے قریب تدریسی عملہ اور45ہزار طالب علم ہیں ،پیپلزپارٹی نے جامعہ کراچی کے طلبا کا مستقبل دائو پر لگادیا ہے ، ایک سرکاری جامعہ کے اندر طلبا لاکھو ں روپے فیس دیکر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ،وائس چانسلر اور ان کی ٹیم کے اقدامات کے مطابق امتحانی فیس میں 120فیصد اضافہ کردیا گیا ہے ، 50فیصد لیٹ فیس لگادی گئی ، re admission کے نام پر 5ہزار روپے علیحدہ لیے جارہے ہیں ،ڈگری فیس میں 300 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے ، ایک متوسط طبقے کے لئے تعلیم حاصل کرنا ایک خواب بن گیا ہے ، دوسری جانب3ماہ سے اساتذہ کو تنخواہیں نہیں دی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں 16گھنٹے تک کی بجلی کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ، کے الیکٹرک اہل کراچی کے لیے ڈرائونا خواب بن گیا ہے ، اسکی نجکاری میں پیپلز پارٹی ،ایم کیوایم شامل ہیں ،سوئی سدرن گیس کمپنی بھی کے الیکٹرک کے نقش قدم پر چل رہی ہے ، فکس چارجز کے نام پر شہریوں سے ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں ، سلیب سسٹم جیسا ظالمانہ سسٹم نافذ کردیا گیا ہے ،گزشتہ دنوں ایس ایس جی سی نے دیگر چارجز کے نام پر کونیکل ویفل چارجز لگائے ہیں ،

جس میں دو ہزار روپے کراچی کے صارفین سے وصول کرنا شروع کردیے گئے ہیں، پاکستان کے آئین کے مطابق جس صوبے سے نیشنل ریسورسزگیس وغیرہ برآمد ہوتی ہے ،پہلے اس صوبے کا حق ہوتا ہے ، کراچی میں گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے ، رات بعض علاقوں میں گیس نہیںہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بارشوںکے بعد شہر کا انفرااسٹرکچر تبا ہ حال ہے ،شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے ، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں ، راشد منہاس روڈ ،نیپا چورنگی سے لیکر گلستان جوہر ،لیاقت آباد سے تین ہٹی ، نئی کراچی کی سات ہزار فٹ روڈ ، کورنگی کی آٹھ ہزار فٹ روڈ ،ملیر برج سے قائدآبادبرج ، سمیت بڑی بڑی شاہراہوں پر لوگ گھنٹوں گھنٹوں ٹریفک جام کی اذیت سے گزررہے ہیں ، یونیورسٹی روڈ کا برا حال ہے ، لوگ ڈھائی ڈھائی گھنٹے ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں ، دو ماہ پہلے نوٹس لیا گیا تھا کہ شہر کی 14بڑی سڑکیں کس طرح ایک بارش میں بہہ گئیں ؟آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ اس نوٹس کا کیا ہوا ؟سندھ حکومت کہتی ہے کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں کے لیے 218ارب روپے دیے ہیں ،سڑکوں کی تعمیر کے لیے ورلڈبنک ،ایشین ڈیولپمنٹ بنک ،ایشین انفر اسٹرکچر بنک سے پیسے لیے جارہے ہیں ،واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بلین روپے لے رہی ہے ،لیکن شہر کی حالت جوں کی توں ہے، پیپلز پارٹی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنے پر تیا ر نہیں ،

سارے وسائل اُس نے اپنے ہاتھ میں رکھے ہوئے ہیں ،کچرا اٹھانے کام سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ذمے ، واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے چیئرمین قابض میئر مرتضی وہاب ، سڑکیں بنانے کا کام وزیر بلدیات کے ذمے ۔جماعت اسلامی اختیارات اور وسائل کے نہ ہونے کے باوجود اہل کراچی کی بے پناہ خدمت کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر میں ٹینکر مافیا کا راج ہے ،پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ ہم نے11ارب 66کروڑ روپے پانی سے منافع حاصل کیا ہے ،یہ تو صرف بتایا گیا ہے ،اصل منافع تو اس سے کئی گنا زیادہ ہے ، یہ ٹینکرز شہریوں کے لیے عذاب بن گئے ہیں ،دن میں یہ ٹینکرز دندناتے پھر رہے ہوتے ہیں ، پچھلے 15دن میں چار لوگ ان ٹینکرز کے نیچے آکر اپنی جان گنواچکے ہیں ،حکومت کے پاس ٹینکروں میں پانی سپلائی کے لیے موجود ہے لیکن نلکو ں میں دینے کے لیے دستیاب نہیں ہے ۔