پیپلز پارٹی آئینی ترمیم پر سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں، بلاول بھٹو زرداری


کراچی (صباح نیوز)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آئینی ترمیم پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں، ملک میں انصاف کے نظام میں بہتری لانے کے لیے وفاقی آئینی عدالت قائم کرنی ہوگی۔

کراچی میں بینظیر ہاری کارڈ کی تقریب سے خطاب ہوئے انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو جب پاکستان آئیں تو ان کا عزم تھا کہ میثاق جمہوریت پر عمل درآمد کریں گی، وہ اس مشن پر آئی تھی اور اپنی جدوجہد کو مکمل کرتے کرتے شہید ہوگئیں، میثاق جمہوریت کے تحت کچھ چیزیں باقی رہ گئی تھی کیا ان کو ہم بھول جائیں؟ کیا جیل میں بیٹھے شخص کی وجہ سے اپنے قائد کا وعدہ بھول جائیں، پاکستان پیپلز پارٹی اس پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سندھ کی عوام سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ پاکستان کے عدل اور انصاف کے نظام سے مطمئن ہیں؟ اگر آپ اس کو یہ نظام ٹھیک لگتا ہے تو اسے ایسے ہی چلنے دیا جائے، اگر آپ کو لگتا ہے انصاف کا نظام ٹوٹا ہوا ہے اور یہ ناانصافی کا نظام ہے تو میثاق جمہوریت میں اس نظام میں کمزوریوں کا حل بھی بتایا گیا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے تو ملک میں برابری کی نمائندگی کو یقینی بنانا ہوگا، عام عدالت کے ساتھ ساتھ ایک مخصوص عدالت کا قیام بھی اس میں بہتری لانے کا ایک طریقہ ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جب پاکستان کے تمام صوبوں سے برابری کی بنیاد پر منصفین بیٹھیں گے ہمارے آئینی مسائل کا حل نکلے گا، ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ ہوگا، اگر وفاق کا کسی صوبے سے جھگڑا ہو یا اس صوبے کو کوئی مسائل درپیش ہوں تو پھر ایک ایسا فورم ہو جہاں ان مسائل کو حل کیا جاسکے، ہمارے دو مطالبات ہیں ایک آئینی عدالت کا قیام اور دوسرا ججز کا تقرری کا طریقہ کار، یہ سب میثاق جمہوریت میں طے کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ مجھے کہہ رہے ہیں پیچھے ہٹ جائیں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ تم پیچھے ہٹ جاو، اس کا کیا مطلب ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے وقت صحیح نہیں؟ اگر یہ اب نہیں ہوگا تو کب ہوگا؟ قائد عوام کو شہید کیا گیا، آمر جنرل ضیا الحق کو آئین میں ترمیم کرنے اور وفاقی شرعی عدالت قائم کرنے کی اجازت دی گئی تب کسی کو فکر لاحق نہیں ہوئی، انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جتنا اس عدالتی نظام کا پتا ہے اتنا کسی اور سیاست دان کو نہیں معلوم ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جس عدالت کی ذمہ داری ہمارے حقوق کا تحفظ کرنا اور حق کا دفاع کرنا ہے وہی عدالت ایک فوجی آمر کو اپنی مرضی کا آئین بنانے کی اجازت دیتی ہے، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ایک ایسا نظام شروع کیا جس سے عوام کو تو انصاف نہیں ملا لیکن اگر کسی کو انصاف فراہم کیا گیا تو وہ جج صاحبان کو ملا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے، ہماری خواتین کو جیل میں بند کیا جاتا ہے، یہ ہے آپ کا انصاف کا مکمل نظام، آپ کہتے ہیں ایسے ہی چلتا رہے تو ایسے تو نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جو آئینی ترمیم کی تجاویز دی ہیں وہ تمام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وعدے پر مبنی ہیں جو میثاق جمہوریت میں درج ہے، ہم سب مل کر انصاف ، عدالتی اصلاحات، آئینی ترمیم اور برابر کی نمائندگی کا مطالبہ کریں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں کے لیے ہدایات ہیں کہ وہ پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں اور عوام کے پاس اور انہیں عدالتی اصلاحات سے اگاہی دیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے ساتھ ایک ایسا اتفاق رائے پیدا کریں اور مسودہ بنائیں جس سے جمہوری طریقے سے اس آئینی ترمیم کو ہم پارلیمان سے منظور کرا سکیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے منگل کو ایک بار پھر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ملاقات کریں گے، ہم مل کر 26 ویں آئینی ترمیم سے ملک کے انصاف کے نظام میں بہتری لائیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا ہماری جماعت ملک میں پسماندہ طبقات کی نمائندگی کرتی ہے، خواتین کی مالی مدد کرنے پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو عالمی پذیرائی ملی، ہم نے غریب عوام،کسانوں، خواتین کو حقوق دیے۔انہوں نے کہا کہ ہم بینظیر ہاری کارڈ کا افتتاح کرنے جارہے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دنیا میں ایک مثال بن چکا ہے، شہید بی بی پاکستانی معیشت کو ایسے چلاتی تھی جس سے کسانوں کو فائدہ ہوتا تھا، اس زمانے میں بھی آئی ایم ایف ہوتا تھا اور تب بھی کہا جاتا تھا کہ پاکستان ایک نازک موڑ سے گزر رہا ہے لیکن اس وقت شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے فیصلہ کیا کہ سارے بین الاقوامی اور وفاقی دارالحکومت میں بیٹھے ہوئے سارے ماہرین سے زیادہ میں جانتی ہوں، انہوں نے اس وقت دلیرانہ فیصلہ لیا اور ملک کے کسانوں کے حق میں بات کی۔ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کا معاشی قتل کیا جاتا تھا لیکن اس وقت صدر آصف علی زرداری کے فیصلوں کی بدولت ایک سال میں زرعی انقلاب آگیا اور ہمارا کسان خوشحال ہوگیا، ہماری پوری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی۔بلاول بھٹو نے کہا آج اگر پاکستانی معیشت کا ہم جائزہ لیں تو ہر طبقہ پریشان نظر آتا ہے اور اسے مشکلات کا سامنا ہے، بطور منتخب نمائندے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آپ کے مسائل حل کریں اور اس کام کے لیے ہی عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج پورا کا پورا نظام خطرے میں ہے، اس ملک میں مافیاز، بڑے بڑے کاروباری طبقوں، صنعت کاروں اور بین الاقوامی قوتوں کی طرف زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ایک بہت بڑی سازش چل رہی ہے، ایک ایسے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی زندگی اور موت کا سوال بن چکی ہے اس سے زیادہ احمقانہ مشورہ نہیں آسکتا کہ زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کردیں، زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری ملکی ترقی کا واحد راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کھاد فیکٹریوں کو سبسڈی فوری بند کی جائے، اربوں روپے کی سبسڈی کسانوں کو براہ راست دی جائے اور زراعت کے شعبے کے خلاف سازش کا مقابلہ کیا جائے