آئینی ترامیم کا بل قومی محاذ پر متنازع ہے۔ لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ قائدِ ملت، بانی پاکستان کے جانثار ساتھی اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو 16 اکتوبر 1951 کو لیاقت باغ (راولپنڈی) میں شہید کیا گیا۔ قیامِ پاکستان کے بانیانِ پاکستان کے عظیم رہنما لیاقت علی خان کا راہِ حق میں پہلا سیاسی قتل تھا۔ لیاقت علی خان قائداعظم کے دستِ راست تھے، انہوں نے دِن رات محنت کرکے قیامِ پاکستان کی تحریک میں بلند مقام پایا۔ لیاقت علی خان شہید کا قتل قومی سانحہ تھا، بدقسمتی سے آج تک اس قتل کی سازش بے نقاب نہ ہوسکی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سیاسی قیادت کے قتل کی افسوسناک روایت چل پڑی۔ لیاقت علی خان کے قتل کی تلخیاں آج بھی  قومی سیاست پر اثرانداز ہیں۔ قائدِ مِلت شہید لیاقت علی خان ایک بااصول، جمہوریت پسند اور دو قومی نظریہ کے علمبردار عظیم رہنما تھے۔ ملک کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے قراردادِ مقاصد کی منظوری اور تاریخ ساز خطاب ان کے قومی نظریاتی سوچ کی عکاس ہے۔

لیاقت بلوچ نے اسلامک لائیرز موومنٹ کے وکلا وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کا بل قومی محاذ پر متنازع ہے اور آئینی ترامیم کی حامی حکومتی اتحادی جماعتوں میں بھی اختلاف، تنازعات اور بلیک میلنگ جاری ہے۔ پی ٹی آئی نے بالآخر آئینی ترامیم پر حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ تمام سیاسی، جمہوری اور آئین و قانون کی پاسداری، خصوصا سپریم کورٹ، ہائی کورٹ بارز، پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز کو متنازع آئینی ترامیم کی مزاحمت کے لیے یک آواز ہونا چاہیے۔ لیاقت بلوچ نے وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی نے ہمیشہ آئین و قانون کی فرمانروائی کی جدوجہد کی ہے اور اپنے قومی منشور میں آئین کی بالادستی اور عدالتی نظام کے اصلاح کے لیے واضح لائحہ عمل دیا ہے، جس پر عمل کرکے عوام کو آسان اور سستا انصاف مل سکتا ہے۔ جماعتِ اسلامی کا مقف ہے کہ دستورِ پاکستان کے مطابق قرآن و سنت کی بالادستی قائم کی جائے گی، بنیادی انسانی حقوق کا مکمل اور ہر شہری کے لیے تحفظ ہوگا۔ پارلیمنٹ کے ذریعے ہی تمام غیراسلامی قوانین کا خاتمہ کیا جائے گا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر پارلیمنٹ میں عام بحث کرائی جائے گی اور قانون سازی ہوگی۔ قانون سازی اور آئین میں ضروری ترامیم کے لیے نادیدہ قوتوں اور غیرحکومتی تنظیموں کے اثر و رسوخ اور مداخلت کو روکا جائے گا اور پارلیمنٹ خودمختار اور کسی بھی دبا سے آزاد ہوکر قانون سازی کا اپنا کردار ادا کرے گی۔

لیاقت بلوچ نے کہا جماعتِ اسلامی تمام آئینی اداروں کے سربراہون کی سنیارٹی اور میرٹ پر تعیناتی چاہتی ہے اور انصاف سب کے لیے ہمارا بنیادی ہدف ہے۔ ایسا عدالتی نظام جس کے فیصلے قرآن و سنت کے مطابق ہوں اور کوئی بھی عدالت قرآن و سنت کے خلاف فیصلہ نہ دے، یہی قیامِ پاکستان کا اولین مقصد ہے۔ اعلی عدلیہ، سینئر ماہرین اور وکلا منتخب تنظیموں کی مشاورت سے عدالتی نظام کی تنظیم نو کی جائے گی۔ عدالتی تحقیقات اور نچلی سطح پر عدالتی نظام کی مکمل اصلاح کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو متحرک کیا جائے گا۔ دیوانی اور فوجداری مقدمات کے فیصلے بھی 3 سے 6 ماہ میں کرنے کا نظام بنے گا۔ دور دراز کے علاقوں کے متاثرین کے لیے حقیقی بنیادوں پر مثر عدالتی موبائل یونٹس متحرک ہوں گے۔ عدالتی نظام میں فاسٹ ٹریک بزنس کورٹس اور عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کا ڈیجیٹل آن لائن مانیٹرنگ نظام قائم ہوگا۔ ملک میں ایسا قانون اور عدالتی نظام جس میں مظلوم کو تحفظ اور مجرموں کے لیے خوف ہوگا۔ ‘احتساب سب کا’ کے اصول پر ملک بھر میں احتساب کے نظام کو انتقام، پسند ناپسند کے چنگل سے نکال کر احتساب کا بااعتماد نظام اور قانون بنے گا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت متنازع آئینی ترامیم اور گنڈے دار اقدامات کی بجائے عدالتی نظام کی مکمل اصلاح کے لیے پوری قوم کو ساتھ لیکر چلے۔ متنازع قانون سازی اور آئینی ترامیم کے شکنجے میں حکمران ہی آتے ہیں۔#