ایس سی او کانفرنس   پوری قوم  کیلئے  اعزاز کی بات ہے، پی ٹی آئی احتجاج کو موخر کرے،لیاقت بلوچ


اسلام آباد (صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، صدر قائمہ کمیٹی سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ   ایس سی او کانفرنس  پوری قوم کیلئے  اعزاز کی بات ہے ،پی ٹی آئی احتجاج  کو موخر کرے،سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی وقار کو ترجیح دی جائے۔

لیاقت بلوچ نے پاکستان کی میزبانی میں 15، 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اور اپنے بیان میں کہا کہ ایس سی او کانفرنس حکومت یا کسی پارٹی نہیں پوری قوم کے لئے  اعزاز کی بات ہے، سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی وقار کو ترجیح دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر پی ٹی آئی احتجاج کو موخر کرے اور حکومت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا پی ٹی آئی کا مطالبہ تسلیم کرے ،سیاسی اختلافات، سیاسی عدم استحکام کے خاتمہ کے لئے قومی سیاسی جمہوری قیادت کو قومی ڈائیلاگ کا دروازہ کھولنا ہوگا ،اقتدار کے حصول کے لئے قومی سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کار اور سہولت کار بنی رہیں گی تو پاکستان سیاسی، جمہوری، پارلیمانی اور اقتصادی اعتبار سے مزید مشکلات کا شکار ہوگا، سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل قومی سیاسی قیادت کے سیاسی شعور اور بالغ نظری کا امتحان ہے ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گرد حملہ ملک دشمن کارروائی ہے ،پوری قوم آئرن برادر چین کے عوام کے ساتھ دکھ اور یکجہتی کا اظہار کرتی ہے ،اس سازشی دہشت گردی کا ماسٹر مائنڈ دونوں برادر ممالک چین اور پاکستان کا مشترکہ دشمن ہے ،پاک-چین دوستی مستقبل میں عالمی محاذ پر نئی صف بندی کی مضبوط بنیاد ہے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کا اقتصادی وفد کی پاکستان آمد اور سرمایہ کاری معاہدے پاکستان سے دیرینہ دوستی کا مضبوط پیغام ہے.،پاک-چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ، سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا مضبوط عزم اور ایس سی او کانفرنس پاکستان کے لئے بہت مفید ہیں لیکن اتحادی حکومت کی اندرونی بھگدڑ، سیاسی عدم استحکام، سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنے سے گریز کی روِش اِن تمام مفید اقدامات پر منفی اثرات مرتب کرنے کا باعث بن رہی ہے ۔

نائب امیر جماعت اسلامی نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ حکومت اور اس کی اتحادیوں نے آئین کو بازیچہ اطفال بنادیا ہے ،حکومت کا ہر حامی آئین میں اپنی مرضی کی ترمیم چاہتا ہے اور اس پر وہ ایک دوسرے کو بلیک میل کررہے ہیں ،ایسی آئینی ترمیم جس پر قومی اتفاق رائے نہیں اور جس کے لئے  حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت بھی نہیں، اس کے لئے بلیک میلنگ، کرائے پر ممبرز کے حصول اور ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے دوتہائی اکثریت اکٹھی بھی کرلی جائے تو یہ عمل آئینِ پاکستان اور عدالتی تقسیم کو ہمیشہ متنازع بنائے رکھے گا،اس لئے حکومت غیر آئینی، غیرقانونی طریقوں سے آئینی ترمیم کے اقدام سے باز آجائے۔