2019 میں کشمیریوں کے چھینے گئے حقوق بحال کیے جائیں ،میرواعظ محمد عمر فاروق


سری نگر: کل جماعتی حریت کانفرنس  کے رہنما میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے جموں وکشمیر میں ہوئے حالیہ اسمبلی انتخابات کو چشم کشا قرار دیتے ہوئے کہاکہ عوام نے ایک واضح پیغام دیتے ہوئے نئی دہلی سے  اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا ہے کہ 2019 میں ایک منظم طریقے سے یہاں کے عوام کو اپنے اختیارات ، وسائل سے محروم کردیا گیا اور ان کی آواز کو  طاقت  کے بل پر دبانے کی کوشش کی گئی اور خود مجھے ساڑھے چار سال تک اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھا گیا۔

انہوں نے کہاکہ میں امید کرتا ہوں کہ جو لوگ اقتدار میں آرہے ہیں وہ عوام کے اس واضح پیغام کو نہ صرف سمجھیں گے بلکہ اس کا احترام کرتے ہوئے 2019 میں چھینے گئے حقوق اور تحفظات کی بحالی کے اپنے وعدے کو پورا کریں گے کیونکہ ان اقدامات کے ذریعے ہم سے ہماری زمین، وسائل، آئینی وعدے، ہماری شناخت اور وقار کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔میرواعظ نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس گزشتہ تقریبا آٹھ دہائیوں سے پرامن طور پر ان حقوق کی بحالی کی جدوجہد کر رہی ہے جن کی وجہ سے ہمیں شدید  مشکلات و مصائب اور جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑ رہی ہیں۔ہم نے ہندوستان کی سابقہ حکومتوں  سے مذاکرات کے کئی دور کئے اور ان سے اپیل کی کہ وہ کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں برسہا برس سے   قید سیاسی قیدیوں جن میں سیاسی رہنما، کارکن ، وکلائ، انسانی حقوق کے ارکان ، سول سوسائٹی کے  افراد اور عام نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے کو رہا کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھیں گے کہ نئی آنے والی حکومت ، بھارتی حکومت  کے ساتھ فوری طور ان مسائل کو اٹھائے گی کیونکہ ان قیدیوں میں بیشتر ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کیخلاف اب تک کوئی مقدمہ بھی درج نہیں کیا گیا ہے اور انہیں یو اے پی اے اور پی ایس اے کے تحت  قید میں رکھا گیا ہے اور اگر ان لوگوں کو سزا بھی ہوچکی ہوتی تو وہ اب  تک وہ رہا ہوچکے ہوتے کیونکہ یہ لوگ طویل مدت سے ان جیلوں میں کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیںان میں بیشتر قیدیوں کی صحت بہت حد تک متاثر ہو چکی ہے اور ان قیدیوںکو اپنے خاندان والوں کے ساتھ بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔میرواعظ نے کہا کہ اس تمام صورتحال کا اب خاتمہ ہوجانا چاہئے اور امید رکھنی چاہئے کہ اقتدار میں آنے والے لوگ نہ صرف قیدیوں کی رہائی بلکہ کالے قوانین کے خاتمے اور یہاں کے عوام کے بچے کھچے حقوق کے تحفظ کے ضمن میں اقدامات کو یقینی بنائیں گے۔