انوارالحق کے بطور وزیراعظم انتخاب کے خلاف درخواست کی واپسی ممکن نہیں،سپریم کورٹ آزاد کشمیر

مظفرآباد (صباح نیوز) عدالت العظمی آزاد جموں و کشمیر میں تنویر الیاس خان توہین عدالت کیس کی سماعت، انوارالحق کے بطور وزیراعظم انتخاب کو غیر آینی قرار دینے کی درخواست واپسی اب ممکن نہیں  قانون کے مطابق کارروائی کریں گے.

  چیف جسٹس آزادکشمیر کے ریمارکس، سپریم کورٹ آف آزادکشمیر کے لارجر بینچ جس کی سربراہی چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان کررہے تھے  بینچ میں جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس رضا علی خان بھی شامل تھے نے جمعہ کو سردار تنویر الیاس توہین  عدالت کیس کی سماعت کی، سردار تنویر الیاس کی طرف سے راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ، سرکار کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل  شیخ مسعود اقبال اور الیکشن کمیشن کی جانب سے طاہر عزیز ایڈوکیٹ پیش ہوئے،

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سردار تنویر الیاس کے خلاف کیس چل رہا ہے وہ خود عدالت میں پیش کیوں نہیں ہو رہے؟ آیندہ سماعت پر ان کی موجودگی یقینی بنائی جائے، گزشتہ سماعت 18 ستمبر کو چوہدری انوار الحق کے بطور وزیراعظم غیر آئینی انتخاب کی درخواست سردار تنویر الیاس کے وکیل نے واپس لے لی تھی اس  بارے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک بار درخواست دینے کے بعد آپ اس درخواست کو واپس لینے کے مجاز نہیں رہے اس پر قانون کے مطابق عدالتی کارروائی کی جائے گی،

چیف جسٹس نے توہینِ عدالت  کیس میں بطور وزیراعظم نااہلی کے بارے میں ریمارکس دیئے کہ تنویر الیاس کو ہائیکورٹ نے نااہل کیا عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ آپ کو چھ ماہ کے لیے، ایک سال کے لیے یا دو سال کے لیے نااہل کرے، آپ کو اپنی نااہلی کے خلاف نئے وزیراعظم کے انتخاب سے پہلے اپیل دائر کرنی چاہیے تھی۔ چیف جسٹس  نے ایڈووکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ آیندہ سماعت پر اس اپیل کے حوالے سے تیاری کر کے آئیں اور اس پر بحث کریں اس کے بعد کیس کی سماعت آیندہ تاریخ تک ملتوی کر دی گئی، آیندہ تاریخ بعد میں دی جائے گی۔