غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر مسلم ممالک کی مجرمانہ خاموشی نے امت مسلمہ کو غیر موثر کردیا،جماعت اسلامی آزاد کشمیر

اسلام آباد (صباح نیوز)  جماعت اسلامی آزاد کشمیر نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر مسلم ممالک کی مجرمانہ خاموشی وغفلت  نے امت مسلمہ کو غیر موثر کردیا ،اب تک اسرائیلی بربریت میں 45 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بچے، بوڑھے، خواتین، مریض سب شامل ہیں۔زخمی ہونے والوں کی تعداد 2 لاکھ سے اوپر ہے جبکہ 10 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ خوراک کی شدید کمی ہے، ہسپتال ڈھائے جا چکے ہیں، مریضوں کے لیے ادویات میسر نہیں ہے، بچے دودھ اور بنیادی ضروریات سے یکسر محروم ہیں، انسانی حقوق کے چمپین ممالک اگر اپنے دعوئوں میں سچے ہیں تو وہ اسرئیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں ۔

ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ازاد کشمیر ضلع اسلام آباد کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں ایک قرار داد میں کیاگیا ،اجلاس کی صدارت ضلعی امیر عطاالرحمن چوہان نے کی قراردادمیں کہا گیا کہ اس وقت  دنیا کا بہت بڑا حصہ جنگ بندی کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسرائیل جنگ بندی کے لیے تیار نہیں ہے اقوام متحدہ کی اس قرارداد کو بھی مسترد کر دیا گیا جس میں امریکہ نے بھی جنگ بندی کی حمایت کی تھی۔اس طرح کی باقی قراردادیں امریکہ کی طرف سے مسترد ہوتی رہی ہیں۔اسرائیل کی طرف سے چند روزہ عارضی طور پر جنگ بندی کی گئی تھی وہ بھی صرف اس لئے کہ فلسطینیوں کو جہاں کہیں بھی ہیں وہاں پہ ان کو مار ڈالنے کے لئے مزید تیاری کی جا سکے۔ امریکہ اس حوالے سے اسرائیل کی مکمل مدد کر رہا ہے۔ برطانیہ جیسے ممالک بھی اس کے ساتھ ہیں۔امریکہ، برطانیہ،آسٹریلیا، انڈیا سمیت اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے ہو چکے ہیں مگر یہ عوامی سطح پر ہیں، مسلمان ممالک میں بھی اسرائیلی سفاکیت کے خلاف احتجاج ہوئے ہیں مگر مسلمان ممالک متحد نہیں ہیں ،یہ نفاق کا شکار ہیں جس کا فائدہ مسلمان مخالف قوتیں اٹھا رہی ہیں۔

اسرائیل کی طرف سے اس جنگ کو غزہ سے نکال کر لبنان، شام، عراق، یمن اور ایران تک پھیلا دیا گیا، ایران نے دو مرتبہ اسرائیل پر حملہ کیا اور یہ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف دونوں حملے تھے کیونکہ ایک مرتبہ اس نے شام میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ کر کے دو ایرانی جرنیلوں کو شہید کر دیا تھا اور دوسرا حملہ ایران پر اسرائیل کی طرف سے حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو شہید کرنے کے لئے کیا گیا تھا اس کا ایران نے جواب دینا ہی تھا۔ھنیہ کی شہادت سے چند روز قبل ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حادثے میں شہید  ہوئے تھے اس حوالے سے بھی انگلیاں اسرائیل کی طرف اٹھ رہی ہیں اسرائیل نے جس طرح جنگ کا دائرہ کار پھیلا دیا ہے، کئی ممالک سمجھتے ہیں کہ جنگ یہیں تک محدود رہے گی مگر یہ جنگ دنیا میں کسی بھی مسلم ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔جس کا اندازہ تو کیا جا سکتا ہے مگر اگر ادراک نہیں ہے تو مسلمان حکمرانوں کو نہیں ہے جو اسرائیل کی بربریت کو دیکھنے کے باوجود بھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور نفاق کاشکار ہیں۔

اس مسئلے کا صرف ایک ہی حل ہے کہ سارے مسلمان ممالک  متحد ہو جائیں اور بیک زبان ہوکر اسرائیل کے خلاف آواز اٹھاہیں قرارداد میں گزشتہ دنوں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن۔ کی کوششوں اور تحریک سے فلسطین کے حوالے سے  آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کو قابل تحسین قدم قرار دیا گیا، ایک دوسری قرارداد میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوے  بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے اور کشمیریوں کو ان کا پیداہشی حق حق خودارادیت دیا جاے جب تک کشمیریوں کو حق ازادی نہیں دیا جاتا خطے میں امن کا قیام ناممکن ہے۔