عدم تشدد کا عالمی دن، مقبوضہ کشمیر میں 35 سالوں  میں96 ہزار کشمیری شہید


سری نگر:مقبوضہ جموں وکشمیر میں  35 سالوں سے جاری بھارتی فوجی آپریشنز کے دوران96320  کشمیری شہید  ہو گئے ہیں ۔ اس دوران  ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد کشمیری باشندوں کو بھارتی قابض فوج اور پولیس نے غیر قانونی اور بلا جواز طور پر گرفتار کیا ہے۔

عدم تشدد  کے  عالمی دن دن کے موقع پر ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 35 سالوں  میں بھارتی   فوج کی نسل کشی کے نتیجے میں22974 خواتین کو بیوہ  ہو گئی ہیں ۔ 11,264 خواتین کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج اور پولیس کے درندوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔عدم تشدد  کا  عالمی دن  منانے کا مقصد تعلیم اور عوامی آگاہی کے ذریعے عدم تشدد کے پیغام کو عام کرنا ہے۔یہ دن امن، رواداری، افہام وتفہیم اور عدم تشدد کے رجحان کو فروغ دینے کی کوششوں کا اعادہ کرتا ہے۔

دوسری طرف عدم تشدد کا نعرہ لگانے والے  ماتما گاندھی کے بھارت کی فوج نے کشمیری  مسلمانوں  کا قتل عام جاری رکھا ہوا ہے ۔ اگست 2019 سے اب تک 887 افراد شہید کیے جاچکے ہیں اور 25,000 سے زائد شہریوں کو پابندِ سلاسل کیا جاچکا ہے۔2019 سے اب تک 19000 کے قریب غیر قانونی چھاپے مارے جاچکے ہیں اور 1300 حریت پسند سرکاری ملازمین کو غیر قانونی طور پر برطرف کیا جاچکا ہے۔بھارتی قابض فوج نے 60,000 کشمیری خاندانوں کی لسٹ بنائی گئی ہے جن پر زندگی تنگ کرنے کا گھنانا منصوبہ تیار کیا جاچکا ہے۔ مودی سرکار نے اپنی مکارانہ و سفاکانہ پولیس کے تحت مقبوضہ کشمیر میں 32 لاکھ غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیا جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا حکومتی منصوبہ رکھتی ہے جس غرض سے ووٹر لسٹوں میں رد و بدل کیا گیا ہے۔میر واعظ مولوی عمر فاروق اور دیگر کشمیری حریت رہنماں کو گھروں سے نکلنے نہیں دیا جارہا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے 60 ہزار کنال زمین غیر قانونی طور پر ہتھیائی جاچکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو غیر قانونی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین سے محروم کیا جاچکا ہے۔ جموں میں 6 ایکڑ رقبے پر غیر قانونی مندر تعمیر کیا جارہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ 75 سال سے جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مارے جانے والے شب خون کو مسترد کردیا۔