نئی دہلی — بھارتی فورسز نے لداخ کے شہریوں کا نئی دہلی کی طرف احتجاجی مارچ روک دیا ہے،ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور لداخ سے بھارتی پارلیمنٹ کے ممبر حاجی حنیفہ جان سمیت 300 سے زیادہ کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔انہیں اس وقت گرفتارکرلیا گیا۔ جب وہ اپنی زمینوں اور جائیدادوں کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارتی دارالحکومت کی طرف پیدل مارچ کر رہے تھے۔
یہ لوگ مقبوضہ جموں و کشمیر کے خطے لداخ کو جسے اب الگ کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قراردیا گیا ہے،چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ مقامی آبادی، ان کی زمینوں اور ثقافتی شناخت کو بچایا جا سکے جسے بھارتی یلغار کا سامنا ہے۔ انہوں نے گزشتہ ماہ یکم ستمبر کو لہہ سے دہلی کی طرف پیدل مارچ شروع کیاتھااور دہلی میں داخل ہورہے تھے۔ دہلی پولیس کے مطابق سونم وانگچک اور ان کے حامیوں کو نئی دہلی سرحد پر روکنے کی کوشش کی نہ رکنے پر انہیں سنگھو بارڈر سے حراست میں لے لیا گیا۔
لداخ کے ایم پی حاجی حنیفہ کو دہلی اور ہریانہ کے درمیان سنگھو بارڈر پر گرفتار کیا گیا۔ حنیفہ نے کہاکہ ہم سب جانتے ہیں کہ پچھلے تین سالوں سے ہم اپنے حقوق کے لیے پرامن طریقے سے لڑ رہے ہیں، اس کے لیے ہم نے حکومت سے بات چیت بھی کی ہے جو عام انتخابات اور نئی حکومت کے قیام کے بعد رک گئی۔، ہم چھ سات ریاستوں کے سرحدیں عبور کرکے یہاں آئے ہیں، ہم پرامن احتجاج کررہے ہیں اور بغیر کسی وجہ کے 300 سے زیادہ مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔
وانگچک سمیت حراست میں لیے گئے مظاہرین کو دہلی کے علی پور اور دیگر تھانوں میں منتقل کیا گیا۔ یہ تمام لوگ لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور اسے آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خود مختاری دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔