آزاد عدلیہ پر کسی صورت قدغن قبول نہیں کریں گے، بیرسٹر گوہر

لاہور(صباح نیوز) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر  نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ پر کسی صورت قدغن قبول نہیں کریں گے۔ راستہ نکالو، اگر ایسا نہیں کرو گے تو ملک تباہ ہو جائے گا۔لاہور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں جلسہ کرنے کے لیے این او سی تک نہیں دیا جاتا، امریکا کا ویزا بھی اس سے پہلے مل جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اداروں کو آپس میں لڑانا نہیں چاہتے، عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پاکستان کے عوام جمہوریت کے سوا کچھ قبول نہیں کریں گے، آزاد عدلیہ پر قدغن کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہم آزاد عدلیہ کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پاکستان جمہوریت کے سوا کچھ نہیں چلے گا، ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نے ایک دوسرے کے راستے بہت بند کیے، اب مزید راستے بند نہ کرو، راستہ نکالو، اگر ایسا نہیں کرو گے تو ملک تباہ ہو جائے گا۔عوام کو عوام کے ساتھ مت لڑاو، اداروں کو اداروں کے ساتھ نہ لڑاو، خدا را! عوام کی آواز کو دیکھو، پاکستان کے عوام تہیہ کر بیٹھے ہیں کہ آزاد عدلیہ ہو گی، آزاد عدلیہ کے سوا کچھ قبول نہیں ہے۔پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ آج تمام فسطائیت کا خاتمہ ہو گیا ، گزشتہ دو سال سے یہاں نہ جمہوریت ہے اور نہ ہی انسانی حقوق حفاظت کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی حاکمیت رب کے بعد عوام کے پاس ہے ، عوام نے آٹھ فروری کو اور آج ثابت کیا آپ جھکنے والے نہیں ہیں ، شکر کریں بانی تحریک انصاف قانون آئین کی عزت کرتا ہے۔حماد اظہر نے مزید کہا کہ عوام کو اس ملک کا حکمران بنانا ہو گا، یہ جعلی وزیراعلی الیکشن ہار چکی ہیں ، سنا ہے یہ حکومت جا رہی اور ایک کٹھ پتلی کو تیار کیا جا رہا ہے ، لیکن اب صرف عوام آئے گی۔دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما اور قانون دان لطیف کھوسہ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے شب خون مارنے کی کوشش کی گئی، 24ویں ترمیم منظور نہیں کرواسکے تو آرڈیننس جاری کردیا گیا ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ نواز شریف تو کہتے تھے ووٹ کو عزت دو، کیا ووٹ کو ایسے عزت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فارم 47 کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی ہے، ملک پر قبضہ کیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی ڈٹے ہوئے ہیں وہ عوام کو آزادی دلوائیں گے۔پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب ثابت قدمی کا وقت آگیا ہے ہمیں ایک فریبی دشمن کا سامنا ہے، ایک آئینی ترمیم کے ذریعے ایک عدالت قائم کی جارہی ہے، ہم نے سڑکوں پر نکلنا ہے اور جبر کو قبول نہیں کرنا۔ انہو ں نے کہا کہ ہم ایک انتہائی مکار اور چالاک دشمن سے لڑ رہے ہیں، 8 فروری کو فریب ہوا، آپ کا ووٹ چوری ہوا اور ایک جھوٹی حکومت قائم کر دی گئی۔اب یہ جھوٹی حکومت اپنے جھوٹ کو چھپانے کے لیے آئین میں ترمیم کرنا چاہتی ہے، ان ترمیم کے خلاف آپ کو لڑنا ہے، اس ملک کی تقدیر کا معاملہ ہے، ایک جھوٹی عدالت قائم کی جا رہی ہے، ہم اس کو نہیں مانتے، ہم قاضی فائز عیسی کو نہیں مانتے، ہم انہیں کہہ چکے ہیں کہ آپ بغض میں ڈوبے ہوئے ہیں، آپ 26 اکتوبر کو گھر چلے جائیں اور اس سیاہ عدالت کا حصہ نہ بنیں۔

اس سیاہ عدالت کے دو مقصد ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی عائد کی جائے، اور اس عدالت سے حکم لیا جائے، ان کا دوسرا ارادہ یہ ہے کہ عمران خان کو فوجی عدالتوں سے سزا دلوائی جائے، کیوں کہ یہ ناکام ہو چکے ہیں۔آئینی عدالتوں سے ان کے تمام مقدمے ناکام ہو چکے ہیں، عمران خان کو جھوٹی عدالت سے جھوٹے مقدموں میں سزا دلوانا چاہتے ہیں، ہم ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے غضب سے پورے پاکستان کی سڑکیں تھرتھرائیں گی۔ہم ان کو کہتے ہیں کہ ہم ثابت قدمی کے ساتھ ان کا مقابلہ کریں گے، ہمارا کوئی مقابلہ نہیں کر سکے گا، ہم نے میدانوں اور سڑکوں پر نکلنا ہے، ہم نے کسی چیز کو قبول نہیں کرنا، عمران خان کو آزاد کروانا ہے